پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کو الیکشن کمیشن پر تنقید کرنے کے جرم میں گرفتار کرلیا گیا ہے،فواد چوہدری کہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن نے جو مقدمہ بنایا ہے کہ وہ یہ ہے کہ میں نے تنقید کی،الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ میں نے بغاوت کی ہے،سوال یہ ہے کہ فواد چوہدری نے تنقید کی ہے یا ادارے کی توہین ؟ تنقید اور توہین میں کیا فرق ہے؟
پی ٹی آئی(PTI) رہنما فواد چوہدری کو جب عدالت پیش کیا گیا تو انہوں نے اپنے بیان پر قائم رہتے ہوئے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’ مجھ پر الیکشن کمیشن کی توہین کا مقدمہ بنایا گیا ہے،الیکشن کمیشن کے یہ رویے ہیں اور کہتے ہیں تنقید نہ کریں ،اس ملک میں بغاوت فرض ہے،22 کروڑ لوگ نکلیں اور اس نظام کیخلاف بغاوت کریں ،ہتھکڑیاں ہمارا زیور ہیں،عمران خان اور پی ٹی آئی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں،نظام کو بدلنے کیلئے نکلیں اور بغاوت میں حصہ ڈالیں ‘۔
اس سے قبل فواد چوہدری اپنے بیانات میں الیکشن کمیشن ،چیف الیکشن کمشنر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں ،ایک بیان میں کہتے ہیں کہ چیف الیکشن کمشنر کو فون کیا جاتا ہے اور ایک کلرک کی طرح بیٹھ کر دستخط کردیتے ہیں،آپ اتنے کمزور ہیں تو گھروں میں جاکر بیٹھیں ،چیف الیکشن کمیشنر کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت میں جو لوگ لگائے جارہے ہیں یہ عارضی ہیں،بادشاہی صدا نہیں رہتی ،ہم تب تک آپ کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے جب تک قرار واقعی سزا نہ دے دیں۔الیکشن کمشنر ،الیکشن کمیشن کے ممبران ،ان کے خاندانوں کووارن کرتے ہیں کہ ہمارے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ ہوا تو آپ واپس یہ زیادتیوں کا سلسلہ پے کرنا پڑے گا۔
ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نگران سیٹ اپ کا سارا پراسیس متنازعہ ہوگیا ہے،22جنوری کو ایک اور ٹی وی پروگرام میں کہا کہ ایک ادارہ جس کی کوئی حیثیت نہیں ہے،چیف الیکشن کمشنر کیلئے کرسی نیچے آئی ہے وہ اوپر نہیں آئے،بدقسمتی سے ان کا رویہ درست نہیں رہا ۔
عدالت میں پیشی کے دوران فواد چوہدری کا بیان pic.twitter.com/wbceuMOd4n
— 24 News HD (@24NewsHD) January 25, 2023
فواد چوہدری نے کسی ایک شخص یا ادارے کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا،ان کے لہجے اور انداز سے صاف نظر آرہا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کو دھمکیاں لگارہے ہیں،لوگوں کو بغاوت پر اکسا رہے ہیں ،الیکشن کمشنر کے فیصلوں پر تنقید کرنا ہر ایک کا حق ہےلیکن اس کو چیلنج کرنا یا دھمکیاں دینا نہیں ۔ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے،ادارے کو چیلنج کرنا یا دھمکی دینا آئین کو چیلنج کرنا ہے،یہ کسی شخص کی نہیں آئین کی توہین ہے،آئین کی توہین تو قابل گرفت جرم ہے۔
پی ٹی آئی جب حکومت میں تھی تو ان کا موقف کچھ اور تھا ،خود سزا دینے کی بات کرتے رہے ،ن لیگ کے سینٹر نہال ہاشمی نے جب عدلیہ پر تنقید کی تو فواد چوہدری نے ٹوئیٹ کر کے نہال ہاشمی جیسے لوگوں کو سزا دینا ضروری قرار دی تھی ،انہوں نے کہا تھا کہ نہال ہاشمی نے پورے نظام کو دھمکی دی ،سپریم کورٹ سے توہین عدالت لگانے کی اپیل بھی کی تھی ۔
صرف فواد چوہدری ہی نہیں شریں مزاری نے بھی ان کی ہاں میں ہاں ملائی تھی ،شریں مزاری نے نہال ہاشمی کی تنقید کو عدالت اور آئی جے ٹی کو دھمکی قرار دیا تھا ۔
بخوبی انداز لگایا جاسکتا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کے الفاظ کھلم کھلا دھمکی ہیں،کھلم کھلا بغاوت ہیں،اس وقت الیکشن کمیشن نے صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی کی خالی نشستوں پر انتخابات کروانے ہیں ،جب الیکشن کمیشن پر اتنی بڑی ذمہ داری ہے تو ایسے وقت میں دھمکیاں اور اداروں کو متنازعہ بنانے کا کیا مقصد ہے؟ ایسا سلسلہ چلتا رہا تو نہ تو الیکشن وقت پر ہوسکیں گے اور نہ ہی ملک میں استحکام آسکے گا ۔