ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ نے معروف تاجر نعیم میر کی درخواست پر فیصلہ جاری کردیا،بے بنیاد درخواست دائر کرنے پر انجمن تاجران کے سیکرٹری جنرل کوپچاس ہزارروپےجرمانہ، عدالت عالیہ نے تحریری فیصلےمیں کہاہے ،لاک ڈاون برقراررکھناہے،نرمی کرنی ہے یالاک ڈاون ختم کرنا یہ حکومتی پالیسی ہے۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے معروف تاجر نعیم میر کی درخواست پر تین صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے کے مطابق درخواست گزار نعیم میر نے سستی شہرت اور میڈیا کی توجہ حاصل کرنے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی ۔اشیائے خوردونوش سمیت دیگر ضروری نوعیت کی دکانیں ایس او پیز کے تحت کھلی ہیں ۔
حکومت ضرورت کے مطابق اپنی پالیسی تبدیل کر کہ کاروبار اور دکانیں کھول رہی ہے ۔اس طرح کی بے بنیاد درخواستوں سے عدالت کا قیمتی وقت ضائع ہوتا ہے ۔تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ بے بنیاد درخواستوں کو روکنے کے لیے یہ عدالت درخواست گزار کو پچاس ہزار جرمانہ عائد کرتی ہے ۔ نعیم میر نے سیاسی مقاصد ،سستی شہرت حاصل کرنے اور بدنیتی کی بنیاد پر درخواست دائر کی ۔
نعیم میر نے درخواست کے ذریعے ملک و قوم کی خدمت میں مصروف اداروں کی توجہ دوسرے امور سے ہٹانے کی کوشش کی۔ لاک ڈاون کے دوران درخواست گزار یا کسی بھی شخص کے پاس مثبت آئیڈیا ہو تو وہ حکومت سے براہ راست رجوع کر سکتا ہے، بلاشبہ کورونا متاثرین اور علاقے کا ڈیٹا حکومت کے پاس ہے .
حکومت ہی مختلف علاقوں میں کاروبار کھولنے کی اجازت دینے یا نہ دینے کا بہتر فیصلہ کر سکتی ہے، تمام چھوٹے بڑے کاروبار کھولنے کی اجازت دینے کا اختیار لاہور ہائیکورٹ کے پاس نہیں ہے،حکومتی ڈیٹا کے مطابق اس وقت کاروبار کھولنے کی اجازت دینا لوگوں کو اندھے کنوئیں میں دھکیلنے کے مترادف ہو گا۔ درخواست گزار نے خود دستاویزات لگائی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے لاک ڈاون کے دوران بڑے معاشی پیکجز دیئے ہیں۔