دنیا کا بدقسمت ترین انسان

دنیا کا بدقسمت ترین انسان
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42 : برطانیہ سے تعلق رکھنے والے والٹر سمر فورڈ کو دنیا کا بدقسمت ترین انسان قرار دیا جاتا ہے جس پر ہر 6 سال بعد آسمانی بجلی گرتی اور یہاں تک کہ جب اس کا انتقال ہوا تو اس کی قبر پر بھی اس کے مرنے کے 6 سال بعد بجلی گر گئی۔

نیوز ٹریک لائیو کے مطابق والٹر سمر فورڈ پہلی جنگ عظیم کے دوران برطانوی فوج میں افسر تھا۔ 1918 میں اس کو بیلجیئم میں تعینات کیا گیا تھا جہاں ایک دن وہ گھڑ سواری کر رہا تھا کہ اس پر آسمانی بجلی گر گئی جس کی وجہ سے اس کا نچلا دھڑ مفلوج ہوگیا، کچھ ماہ کی معذوری کے بعد وہ دوبارہ چلنے پھرنے کے قابل ہوگیا تاہم اسے فوج سے نکال دیا گیا۔
 
بعد ازاں وہ کینیڈا چلا گیا جہاں اس نے نئی زندگی شروع کی، پہلی بار بجلی گرنے کے 6 سال بعد 1924 میں وہ ایک دن مچھلی پکڑنے کیلئے قریبی تالاب میں گیا اور ایک درخت کے نیچے بیٹھ گیا۔ اسی دوران اس پر آسمانی بجلی گری اور اس کے جسم کا آدھا حصہ مفلوج ہوگیا۔ خوش قسمتی سے وہ 2 سال بعد تندرست ہوگیا اور نئی زندگی شروع کردی۔تیسری بار والٹر سمر فورڈ پر بجلی 1930 میں اس وقت گری جب وہ ایک پارک میں واک کر رہا تھا۔ اس واقعے کے بعد وہ 2 سال تک موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد 1932 میں انتقال کرگیا۔

 
والٹر سمر فورڈ کے مرنے پر کہانی ختم ہوجاتی تو شاید  یہ دنیا کا بدقسمت ترین انسان قرار نہ پاتا لیکن کہانی جاری رہی۔ جیسے ہی تیسری بار بجلی گرنے کے 6 سال مکمل ہوئے اور 1936  آیا تو چوتھی بار آسمانی بجلی اس کی قبر پر گری جس کی وج سے اس کا کتبہ ٹوٹ گیا۔

والٹر سمر فورڈ کو کینیڈا کے شہر وینکوور کے قبرستان میں دفن کیا گیا تھا۔ ماہرین کیلئے آج بھی یہ معمہ ہے کہ آخر ایک پورے لگے بندھے شیڈول کے ساتھ اس شخص پر بجلی کیوں گرتی رہی ہے۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer