قومی اسمبلی اجلاس؛ خواجہ آصف نے بڑامطالبہ کردیا

قومی اسمبلی اجلاس؛ خواجہ آصف نے بڑامطالبہ کردیا
کیپشن: Khawaja Asif
سورس: Twitter
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:مسلم لیگ ن کے رہنما، وفاقی وزیر خواجہ آصف نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ فل کورٹ تشکیل دے کر پاناما کیس سے لیکر تمام کیسز پر نظرِ ثانی کی جائے۔

قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو تا حیات نااہل کیا گیا، ججز کے ریمارکس موجود ہیں کہ نواز شریف کے کیس میں تجاوز کیا گیا، شاہ محمود قریشی کہہ چکے ہیں کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی کی گئی، جس طرح ن لیگ کی پنجاب میں حکومت ختم کی گئی وہ بھی ریکارڈ پر موجود ہے، ن لیگ کی حکومت کے خاتمے پر بھی سپریم کورٹ میں سوال اٹھایا گیا ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ عدالت اور ججز پر بہت بڑا سوالیہ نشان لگ چکا ہے، کسی ملک کی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا کہ ایک شخص کو عدالت بلا رہی ہے اور وہ نہیں آتا، عدالت لاڈ پیار سے کہتی ہے کہ آ جاؤ اور پھر بھی نہیں آتا، ہمارے معاملے میں تو ایسا نہیں ہوتا بلکہ وارنٹ جاری کر دیے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہماری تنخواہ 1 لاکھ 68 ہزار ہے، کروڑوں روپے نہیں لیتے، بہت سارے ایم این ایز پارلیمنٹ لاجز سے پیدل پارلیمنٹ آتے ہیں، بھٹو کی شہادت اور نواز شریف کی آئینی شہادت عدلیہ نے کی، سیاستدانوں میں آج بھی ایسی شخصیات موجود ہیں جن کا نام تاریخ میں احترام سے لیا جائے گا، پچھتر سال میں کس طبقے کا احتساب ہوا ہے؟ ابھی تک کس کس کو اندر کیا ہے؟

خواجہ آصف نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کل گرفتار ہوئے آج رو رہے ہیں، ہمارا تو نوے نوے دن کا ریمانڈ لیا جاتا تھا، مریم بیٹی نے جیل کاٹی ہے، پاکستان بنانے والے عمران خان کی طرح اسپانسرڈ لوگ نہیں تھے، جیل بھرو تحریک فلاپ ہوگئی ہے، اب ڈوب مرو تحریک چلانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پوری سپریم کورٹ بیٹھ کر اس مسئلے کا حل تلاش کرے، مختلف فریقین سے پوچھے اور ایسا حل دے جو آ نے والے وقت میں آبِ حیات ہو، میں اپنی حدود کراس کرنا نہیں چاہتا، میں تنقید کرنا نہیں چاہتا، سپریم کورٹ کی جانب سے سوموٹو کیس سے متعلق کچھ سوالات اٹھائے گئے ہیں، اس کے اثرات موجود حالات کے ساتھ مستقبل پر بھی منفی پڑ سکتے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ اچھی بات یہ ہے کہ 9 رکنی بینچ بنایا گیا ہے، پوری قوم عدالتی فیصلوں سے متاثر ہوتی ہے، پوری کورٹ فریقین کو سن کر فیصلہ کرے، میں سیاسی کارکن اور متاثرہ فریق کی حیثیت سے کہتا ہوں کہ عدالتِ عظمیٰ کی طرف سارے ملک کی توجہ دلانا چاہتا ہوں، سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت معاملہ 9 ججز کا نہیں فل کوٹ کا متقاضی ہے، فل کورٹ ہمارے امراض کا بندوبست کر کے ان کو ختم کر کے ہدایات دے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایک شکایت رہتی ہے کہ پارلیمنٹیرینز ججز کا نام لے کر تنقید کرتے رہتے ہیں، پوچھنا چاہتا ہوں کہ کچھ ججز پر تنقید کی جاتی ہے تو کچھ پر کیوں نہیں ہوتی؟ جب ججز ہماری حدود میں داخل ہوں گے تو ہم بھی سوال اٹھائیں گے، جسٹس ثاقب اور جسٹس کھوسہ پر تنقید ہوتی ہے تو جسٹس ناصر الملک پر کیوں نہیں ہوتی؟ یہ سوال عدلیہ کے لیے ہے کہ آخر ایسا کیوں ہے؟

ن لیگی رہنما نے کہا کہ ایک سوال یہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ 2 اسمبلیوں کی تحلیل درست ہوئی ہے یا نہیں؟ آئین کو ری رائٹ کرنا عدلیہ کا کام نہیں ہے، جس طرح آرٹیکل 63 کو ری رائٹ کیا گیا ہے یہ اس کے اثرات ہیں، ن لیگ کی حکومت کے خاتمے پر بھی سپریم کورٹ میں سوال اٹھایا گیا ہے، عدالت اور ججز پر بہت بڑا سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ساری نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہیں، اس شخص نے اپنے تمام محسنوں کو گالیاں دی ہیں، پہلے کہتے تھے کہ امریکا نے سازش کی، اب کہتے ہیں کہ امریکا نہیں جنرل باجوہ نے سازش کی، جنرل باجوہ نے تو نواز شریف کو جیل میں ڈالا تھا، انہیں جو ہاتھ کھلاتا ہے اسی ہاتھ کو کاٹتے ہیں، اس شخص کی صورت میں قوم پر عذاب لے کر آئے۔

خواجہ آصف نے سوال کیا کہ کیا عمران خان کی ابھی تک کوئی میڈیکل رپورٹ آئی ہے؟ اپنے ہی اسپتال گئے، ایک مہینے میں تو چھت کا لینٹر بھی اتر جاتا ہے، ان کی ٹانگ کا پلاسٹر 6 مہینےمیں بھی نہیں اترا، نور عالم خان اسلام آباد کلب کا آڈٹ کرنا چاہتے تھے، انہیں نہیں کرنے دیا گیا، پرویز الہٰی نے ایک بیوروکریٹ کا قصہ سنایا کہ اس نے بیٹی کی شادی میں 1 ارب سے زائد پیسے کمائے۔

خواجہ آصف نے انکشاف کیا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور جنرل (ر) فیض حمید سے کوئی پوچھنے والا ہے؟ دونوں جرنیلوں نے افغانستان سے ہزاروں جنگجو طالبان (ٹی ٹی پی) کو واپس پاکستان لا کر بسایا اور ہمیں بتایا گیا وہ پرامن رہیں گے اور پھر پشاور مسجد میں 100 سے زیادہ لوگ مار دیئے گئے۔