ویب ڈیسک: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے تھرکول سے پہلی بار بجلی پیدا کرنے کے بیان پر سابق وزیراعلیٰ سندھ اور پیپلز پارٹی کے رہنما مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نواز شریف کی حکومت نے تھر منصوبے پرکام بالکل بند کرادیا تھا۔
خیال رہے کہ آج مری میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے دور میں بجلی کے متعدد منصوبے لگا کر لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا، میں جھوٹ نہیں بولتا، پہلی بار ہم سندھ میں کوئلے کے ذخائر کو استعمال میں لائے، کوئلہ ملکی پیداوار ہے، ہزاروں میگا واٹ بجلی بنائی جاسکتی ہے، ہمارے دور کے بعد کس قسم کا دور تھا، ملک کا کلچر تباہ ہوگیا، تباہی پھیر دی۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم بہت باتیں سنتے تھےکہ سندھ میں کوئلے کی کانیں ہیں لیکن کوئلے کی ان کانوں پر کام کسی نے نہیں کیا تھا، پہلی بار ہم نے سندھ میں کوئلےکے ذخائر کو استعمال کرکے بجلی پیدا کی۔
نواز شریف کے بیان پرنجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے تھر کول کے بارے میں جو کہا وہ حقیقت پر مبنی نہیں، تھر کا کوئلہ 1991 میں دریافت ہوا تھا، تھرکوئلہ دریافت ہوئے تیس بتیس سال ہوئے، نواز شریف 50 سال سے پتہ نہیں کہاں سن رہے تھے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ کول اتھارٹی نے 1995 میں10 ہزار 560 میگاواٹ کے پاورپلانٹس کے ایم اویو پر دستخط کیے، 1995 میں محترمہ بے نظیر بھٹو نے تھرکول منصوبےکا افتتاح کیا، نواز شریف کی حکومت نے تھر منصوبے پر کام بالکل بند کرادیا تھا، تھر منصوبے پر جوغیرملکی سرمایہ کار کام کر رہے تھے وہ ملک سے چلےگئے، 2008 میں جب پیپلزپارٹی کی حکومت آئی تو دوبارہ غیرملکی سرمایہ کار سے رابطہ کیا، بدقسمتی سے غیرملکی سرمایہ کار نےکہا کہ اب ہم پاکستان میں کام نہیں کریں گے۔
مراد علی شاہ کے مطابق اس کے بعد سندھ حکومت نے اپنی کول مائننگ کمپنی بنائی، سندھ حکومت کی کوششوں اور چین کے پریشر سے وفاقی حکومت نے سندھ سے بات کرنی شروع کی، وفاق نے سندھ حکومت کو 2015 یا 2016 میں گارنٹی دی۔
نجی ٹی وی سےگفتگو میں مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ 2013 کے الیکشن کے بعد بدقسمتی سے نواز شریف حکومت نے منصوبے پرکام سست کیا، تھرکول میں چار پاور پلانٹس لگ چکے، تین کا افتتاح بلاول بھٹو زرداری نےکیا، چوتھے پاور پلانٹس کا افتتاح سابق وزیراعظم شہباز شریف کے دور میں ہوا، 1997 سے 2008 تک تھر کول منصوبے پرکوئی کام نہیں ہوا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس لیول پر حقیقت پر مبنی بات کرنی چاہیے ورنہ ساکھ خراب ہوتی ہے، میرا یہی مشورہ ہےکہ جہاں کریڈٹ ہو وہاں لیں، یہاں کریڈٹ نہ ہونے کے برابر ہے۔