ویب ڈیسک: بھارت کی مودی سرکار کا گ ٹونٹی تنظیم کی صدارت سے فائدہ اٹھا کر سیاحت کے فروغ کے لئے جی 20 گروپ کا اجلاس سری نگر میں کروا کر مقبوضہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کے متعلق دنیا کو گمراہ کرنے کا خواب ایک ڈراونے خواب میں بدل گیا۔
چین، ترکیہ ، انڈونیشیا اور سعودی عرب کے مقبوضہ کشمیر میں G20 اجلاس میں شرکت سے صاف انکار کے بعد گلمرک سری نگر میں رکھے گئے اجلاس میں G-20 کے باقی ماندہ اراکین نے بھی اپنے سفارت خانوں کے نچلے درجے کے سٹاف کو بھیج کر بھارت کے منہ پر ایک تماچہ رسید کر دیا۔
جی 20 ممالک کی عدم آمد پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت اور ظلم و بربریت کو چھپانے کی کوششیں الٹی پڑ گئیں۔ اب بھارت کو خدشہ ہے کہ جی ٹونٹی اجلاس ناکام ہوا تو جی ٹونٹی ممالک کے شہری خاص طور سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حالات پر توجہ دے سکتے ہیں۔
اس دوران اقوامِ متحدہ کے اقلیتی مسائل کےخصوصی رپورٹر ڈاکٹر فرنینڈ ڈی وارینس کا اہم بیان بھی دنیابھر مین پھیلے ہوئے کشمیریوں، پاکستانیوں اور کشمیر کے عوام سے ہمدردی رکھنے والے دیگر لوگوں میں مسلسل زیر بحث ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں G-20 کا اجلاس منعقدکرنا ظلم و استبداد کے خلاف جمہوری حقوق کو معمول پر دکھاکر حقائق سے چشم پوشی نہیں کر سکتا کیونکہ بھارت خود انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں، کشمیری مسلمانوں اور اقلیتوں کےحقوق کی پائمالی کا سب سے بڑا مجرم ہے.
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا بیان بھی بھارت کے مسخ شدہ چہرے کو ظاہر کرتا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ چین متنازعہ علاقوں میں کسی بھی صورت میں G-20 اجلاس منعقد کرنے کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور ایسے کسی بھی اِجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔
سیکیورٹی کے مخدوش حالات کے باعث مودی سرکار خوف زدہ ہے۔ پیرا سیکیورٹی فورسز، نیشنل سیکیورٹی گارڈ، میرین کمانڈو، وکاس فورس کے علاوہ 18 سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی بھاری نفری کی تعیناتی کے باوجود بھی اجلاس میں مختلف نوعیت کے حملوں کا خطرہ بھارت کیلئے وبالِ جان بن گیا ہے۔
سیکیورٹی خدشات اور بد حواسی میں مودی سرکار نے میڈیا بلیک آؤٹ کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ عالمِ خوف میں بھارت نے وادیِ سری نگر کو ہر طرف سے بند کر دیا ہے۔
جی 20 اجلاس کے خلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہروں میں بھارتی بہیمانہ تشدد اور ظلم و بربریت کی شدید الفاظ میں مذمت کی جا رہی ہے جو بھارت کےلئے عالمی سطح پر شرمندگی کا باعث ہے۔