ویب ڈیسک: آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کیلئے لارجر بینچ کی تشکیل کے معاملے پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے تحفظات کا اظہار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسی نے بینچ کی تشکیل پر چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھا ہے۔ خط میں جسٹس قاضی فائز عیسی نے بینچ کی تشکیل پر سوالات اٹھا ئے ہیں۔
قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ صدارتی ریفرنس پر پوری قوم کی نظریں ہیں۔ اتنے ہم کیس کیلئے بینچ کی تشکیل سے پہلے کسی سینئر جج سے مشاورت نہیں کی گئی۔ لارجر بینچ میں سینئر ججوں کو شامل نہیں کیا گیا۔ بینچ کی تشکیل سے پہلے رولز کو فالو نہیں کیا گیا۔ بینچ میں سینیارٹی پرچوتھے آٹھویں اور تیرہویں نمبر پر موجود ججوں کو شامل کیا گیا۔
قاضی فائز عیسی نےسول سرونٹ کی بطور رجسٹرار تقرری پر بھی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا میری رائے میں رجسٹرار کی تقرری خلاف آئین ہے۔ جہاں اہم قانونی اور آئینی سوالات ہوں وہاں سینئر ججوں کو بینچ میں شامل ہونا چاہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے خط کی کاپی اٹارنی جنرل، صدر سپریم کورٹ بار، سپریم کورٹ ججز اور تمام صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی بھیجی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسی کا مزید کہنا تھا کہ یہ خط لکھنے سے پہلے دو بار سوچا۔ سپریم کورٹ نے بار کی درخواست اور صدارتی ریفرنس ایک ساتھ سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ بار کی درخواست اور صدارتی ریفرنس کو ایک ساتھ نہیں سنا جا سکتا۔سپریم کورٹ بار کی درخواست آرٹیکل 184/3 کے تحت دائر کی گئی ہے۔صدارتی ریفرنس مشاورتی دائرہ اختیار ہے۔