طالبان کا اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس سےخطاب کا مطالبہ

Taliban ask to speak at UN General Assembly in New York
کیپشن: Taliban ask to speak at UN General Assembly in New York
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک : طالبان نے نیویارک میں جاری اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں عالمی رہنماؤں سے خطاب کا موقع  دینےکامطالبہ اور  طالبان  ترجمان سہیل شاہین کو اقوام متحدہ میں افغانستان کا سفیر نامزد کردیا گیا ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی  کے مطابق  طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتیرس کو خط میں درخواست کی ہے کہ اقوام متحدہ کے سالانہ جنرل اسمبلی اجلاس میں انہیں خطاب کرنے کا موقع دیا جائے۔ انتونیو گوتیرس کے ترجمان فرحان حق نے امیر خان متقی کے خط کی تصدیق کرتے ہوئے رائٹرز کو بتایا کہ  طالبان کے اس اقدام سے غلام اسحاقزئی کے ساتھ معاملات ناسازگار ہوں گے۔ وہ اقوام متحدہ میں افغان مندوب کی حیثیت سے کام کر رہے تھے، جنہیں گذشتہ ماہ طالبان نے معزول کر دیا تھا۔
فرحان حق کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ میں افغانستان کی نشست کی درخواست  کو نو رکنی کمیٹی کے سپرد کردیا ہے افغانستان کی حیثیت کے متعلق فیصلہ کرے گی۔

ترجمان سیکرٹری اقوام متحدہ نے خط کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کی جانب سے دی جانے والی درخواست کو  نو رکنی کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ کمیٹی کا اجلاس پیر تک ہونا ممکن نہیں، ہوسکتا ہے کہ افغان وزیر خارجہ جنرل اسمبلی سے خطاب نا کرسکیں۔ کمیٹی کے فیصلے تک گزشتہ حکومت کے نمائندے اسحاق زئی افغانستان کی نمائندگی کریں گے۔

 اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس پیر کو اختتام پذیر ہوگا اور امکان ہے کہ نو ملکوں کی کمیٹی اس سے قبل ملاقات نہیں کرے گی۔ جس کا مطلب ہے کہ طالبان کے وزیر خارجہ کو ممکنہ طور پر عالمی رہنماؤں سے خطاب کرنے کا موقع نہیں ملے گا۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ میں طالبان کے سفیر کی تعیناتی کی منظوری ان کے عالمی سطح پر تسلیم کیے جانے کے لیے ایک اہم اقدام ہوگا۔ اس سے بحران سے دوچار افغان معیشت کے لیے فنڈز ملنے کے امکانات روشن ہوں گے۔ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کا کہنا ہے کہ طالبان کی عالمی سطح پر تسلیم کیے جانے کی خواہش وہ واحد عنصر ہے جس کی بنا پر دوسرے ممالک ان سے بدلے میں مطالبات کر سکتے ہیں کہ حکومت میں تمام افغان طبقات کو شامل کریں اور حاص طور پر خواتین کے حقوق کا خیال رکھیں۔

فرحان حق کا کہنا ہے کہ طالبان کے خط میں لکھا گیا ہے کہ اسحاقزئی کا مشن ’ختم سمجھا جاتا ہے اور وہ اب افغانستان کی نمائندگی نہیں کر رہے۔‘
تاہم اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق جب تک کمیٹی حتمی فیصلہ نہیں کرلیتی غلام اسحاقزئی اپنی سیٹ پر رہیں گے۔
فی الحال وہ 27 ستمبر کو اجلاس کے حتمی دن پر عالمی رہنماؤں سے خطاب کریں گے۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ اگر کوئی ملک طالبان کے خط کے جواب میں اعتراض کرے۔ عام طور پر مذکورہ کمیٹی اکتوبر یا نومبر میں اجلاس کرتی ہے تاکہ سال تمام رکن ممالک کی اسناد کا جائزہ لیا جا سکے، جس کی رپورٹ سال ختم ہونے سے قبل جنرل اسمبلی سے منظور کروائی جاتی ہے۔  
سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ یہ کمیٹی اور جنرل اسمبلی عام طور پر اسناد پر اتفاق رائے سے کام کرتی ہے۔ کمیٹی گے دیگر ارکان میں بہاماس، بھوٹان، چلی، نامیبیا، سیرا لیون اور سیوڈن شامل ہیں۔ طالبان کے 1996 سے 2001 تک چلنے والے اقتدار کے دوران اقوام متحدہ میں ملک کا وہی مندوب تعین تھا جس کی حکومت کو گرایا گیا تھا۔ کیونکہ کمیٹی نے سیٹ پر کسی اور کو تعین کرنے کی درخواست پر اپنا فیصلہ موخر کردیا تھا۔