پیکا ایکٹ میں ترمیم واپس لینے کا مطالبہ

 پیکا ایکٹ میں ترمیم واپس لینے کا مطالبہ
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ملک اشرف)وائس چئیرمین پاکستان بار کونسل  حفیظ الرحمان چوہدری سمیت دیگر وکلاء تنظیموں  کے رہنماؤں نے پیکا ایکٹ میں آرڈیننس کے ذریعے کی گئی ترمیم واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔

وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل حفیظ الرحمن چودھری نے پیکا آرڈیننس پر شدید اظہار مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پروینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ میں ترمیم میڈیا کی آزادی پر قدغن ہے، حکومت قانون کی بالادستی کی آواز اٹھانے والوں کو دبانا چاہتی ہے ۔

اداروں کو تحفظ دینے کیلئے قوانین پہلے سے موجود ہیں، پیکا آرڈیننس آئین میں دیئے گئے حقوق کے منافی ہے،وکلاء میڈیا کی آزادی پر کسی قسم کی قدغن کو تسلیم نہیں کریں گے، حفیظ الرحمان چوہدری اور پاکستان کونسل کے دیگر رہنماوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پیکا آرڈیننس کو فوری طور پر واپس لے،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی  پیکا ترمیمی آرڈیننس کو چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

سپریم کورٹ بار کے صدر احسن بھون کی پیکا آرڈیننس کے اجرا پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس آئین کے آرٹیکلز کی کھلی خلاف ورزی ہے، ملک نے ایسی پابندیاں آمرانہ دور میں بھی نہیں دیکھیں، یہ آرڈیننس سیاسی مخالفین کو دبانے کے لیے جاری کیا گیا، پروینشن آف الیکٹرانک کرائم آرڈیننس آزادی اظہار کو دبانے کے لیے جاری کیا گیا ہے، بار جھوٹی خبروں کے سدباب کے حق میں ہے لیکن ماورائے آئین اقدام کے خلاف ہے۔ 

 پنجاب بار کونسل نے بھی پنجاب بار کونسل کے وائس چئیرمین جعفر طیار اور چئیرمین ایگزیکٹو کمیٹی چوہدری عرفان سعید  کی جانب سے پیکا ایکٹ میں ترمیمی آرڈیننس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت اقدامات پر تنقید کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اپنے معاملات کو بہتر بنائے، حکومت نے ترمیمی آرڈیننس جاری کرتے ہوئے آمرانہ رویہ اختیار کیا، حکومت اپنی کارکردگی کے حوالے سے اٹھنے والی تنقیدی آوازوں کو جبری طور پر خاموش کروانا چاہتی ہے، پیکا ایکٹ ترمیمی آرڈینس کا اجراء حکومتی بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتا ہے۔

ترمیمی آرڈیننس آزادی اظہار رائے کو سلب کرنے کی ایک مذموم کوشش ہے، صحافت اور میڈیا پر حکومتی کارکردگی پر ہونے والی تنقید بھی حکومتی حلقوں کے لئے ناقابل برداشت ہے، عوام، میڈیا کی آواز کو جب بھی دبانے کی کوشش کی جائے گی، وکلاء برادری سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح حکومتی جبر واستبداد کے سامنے کھڑی ہوگی۔