روس نے مشرقی یوکرائن میں فوج بھیجنے کا حکم دیدیا، امریکا یورپی یونین کی مذمت

russain army deputed in eastern ukraine
کیپشن: russian army in eastern Ukraine
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ویب ڈیسک: روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے مشرقی یوکرائن میں علیحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں فوج بھیجنے کا حکم دے دیا ہے۔  امریکی صدر کا یوکرائنی ہم منصب کو فون ۔ یورپی یونین نے ڈونیسک اور لوہانسک پرپابندی لگانے کاعندیہ دیدیا۔

حکم نامے کے مطابق ماسکو نے مشرقی یوکرائن میں علیحدگی پسندوں کے زیر قبضہ دو علاقوں ڈونیسک اور لوہانسک کو خودمختار تسلیم کر لیا ہے ۔پوٹن نے اُس حکم نامے پر دستخط  کرتے ہوئے یہ نہیں بتایا کہ یہ فوجی کب بھیجے جائیں گے۔ پوٹن نے ان فوجیوں کو علاقے میں امن برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔  روس نواز علیحدگی پسندوں کا دعویٰ ہے کہ وہ ان صوبوں پر مکمل کنٹرول رکھتے ہیں۔ تاہم ان صوبوں کے کچھ حصے ہی ان کے کنٹرول میں ہیں۔ مغربی ممالک نے گزشتہ شب اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں روس کے اس اقدام کی مذمت کی ہے اور نئی پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

یوکرائن کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ وہ روس کی جانب سے مشرقی یوکرائن میں فوجیں بھیجنے اور اس کے دو صوبوں کو خود مختار تسلیم کرنے کے اقدام پر مغرب سے واضح حمایت کے طلب گار ہیں۔ یوکرائنی صدر نے قوم سے خطاب کے دوران کہا کہ اب یہ واضح ہو جائے گا کہ کون یوکرائن کا دوست اور پارٹنر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرائن خوفزدہ نہیں ہے۔ زیلنسکی کے مطابق روس کی جانب سے ڈونیسک اور لوہانسک کو خود مختار تسلیم کرنا منسک معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔

مغربی طاقتوں نے مشرقی یوکرائن کی دو ریاستوں کو خودمختار تسلیم کرنے کے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے فیصلے پر کڑی تنقید کی ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرائن کے صدر زیلینسکی سے فون پر بات چیت میں روس کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق بائیڈن جلد ہی روس کی جانب سے خودمختار قرار دی جانے والے مشرقی ریاستوں ڈونیسک اور لوہانسک پر مالی امداد پر پابندی عائد کر دیں گے۔ یہ روس کے خلاف براہ راست پابندی عائد کرنے سے قبل کی کارروائی ہو گی۔ جرمنی کی وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے روس کے اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ کینیڈا، برطانیہ، فرانس اور دیگر مغربی ممالک کے جانب سے بھی روس کے اس اقدام کی مذمت کی گئی ہے۔