لاہور ہائیکورٹ نے شہبازشریف کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنادیا

لاہور ہائیکورٹ نے شہبازشریف کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنادیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف:لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی فل بنچ نے مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی ضمانت اتفاق رائے سے منظور کرلی ۔

 ن لیگ کے صدر میاں محمد شہباز شریف  کیخلاف منی لانڈرنگ کیس ، جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس سید شہباز علی رضوی پر مشتمل لاہور ہائیکورٹ کے  تین رکنی فل بنچ  شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

  نیب پراسیکیوٹر سید فیصل بخاری  نے دلائل کا آغاز کرتے  کہا 3 سے 4 دن تک فیصلہ جاری نہ کرنےکا بیان دینا توہین آمیز تھا۔ لیگی  وکیل اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیتے ہوئے کہامیں اپنی بات پر قائم ہوں کیونکہ یہ حقیقت تھی کہ 3 سے4 روز تک فیصلہ جاری  نہیں  ہوا جس پرجسٹس علی باقر نجفی نےریمارکس دیئے کہ ہم نےکل کہاتھا کہ ہم ججز تبھی فیصلے پر دستخط کرتے ہیں جب ہم پوری طرح مطمئن ہوتے ہیں۔آپ کو کل کہاتھا کہ آپ جب تک فیصلہ خود نہ پڑھ لیں تب تک اپنے کلائنٹ کو کچھ نہ بتائیں۔

 نیب پراسیکیوٹر نےمزید کہاکہ میں ثابت کر سکتا ہوں کہ اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے توہین آمیز بیان دیا جس پرمعزز جج نے کہا آپ کا  پوائنٹ  نوٹ کر لیا گیا ہے، آپ دلائل دیں۔

لیگی وکیل اعظم نذیر تارڑ بولےاب سرکار ہم پر توہین  عدالت لگوائے گی؟ نیب پراسکیوٹر کو کہیں کہ اپنے الفاظ واپس لیں، جسٹس باقر نجفی نے لیگی وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا اگر آپ دلائل دینےکےموڈ میں نہیں ہیں تو ہمیں بتا دیں۔

 نیب پراسکیورٹر نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا سلمان شہباز، نصرت شہباز، رابعہ عمران، ہارون یوسف اشتہاری قرار دیئے جاچکے ہیں۔ہائیکورٹ نصرت شہباز کو پلیڈر کے ذریعے پیش ہونےکاحکم دیا جس کی نیب نے مخالفت بھی نہیں کی، 20 اگست 2020 کو ریفرنس دائر کیا گیا۔شہباز شریف کے بے نامی داروں کو جائیدادوں کی تفصیلات کیلئے طلبی کےنوٹسز جاری کیے گئے مگر کوئی پیش نہیں ہوا،حمزہ شہباز جو نیب کی حراست میں تھے وہی بطور بے نامی دار نیب کی تحقیقات میں شامل ہوئے۔

 نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا حمزہ شہباز پر 533 ملین روپے کی ٹیلی گرافک ٹرانسفر کا الزام ہے،شہباز شریف نے1990میں 2اعشاریہ 1 ملین روپےکے اثاثےظاہر  کیے۔1998میں شہباز شریف کے اثاثے 41 ملین تک پہنچ گئے۔6 کنال پر مشتمل ماڈل ٹاؤن 96 ایچ اور 4 کنال پرمشتمل 87 ایچ کی رہائش گاہ ملزم کی اہلیہ کےنام پر ہے،ڈونگا گلی ایبٹ آباد میں واقع 9 کنال1مرلہ کی جائیداد بھی ملزم کی اہلیہ کے نام پر ہے۔

 نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا عدالت کا سائل یہاں شہباز شریف ہے،جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دئیے کہ’’ہمیں یاد ہے‘‘ جس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگے۔