ویب ڈیسک:اسلام آباد میں سابق وزیر خارجہ اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سیاسی میدان میں مقابلہ نہیں کر سکتے تو سیاست سے دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے سینیٹر علی ظفر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے اور قوم کی الیکشن کمیشن سے کچھ توقعات ہیں۔ الیکشن کمیشن کا کام صاف شفاف انتخابات کرانا ہے۔انہوں نے کہا کہ جولائی میں پنجاب کے انتخابات میں 20 میں سے 15 سیٹیں پی ٹی آئی نے جیتیں اور 16 اکتوبر کو پاکستان تحریک انصاف نے 8 سیٹیں جیتیں۔ سیاسی میدان میں مقابلہ نہیں کر سکتے تو سیاست سے دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا تمام سیاسی جماعتوں کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کریں لیکن کسی اور جماعت کی جانب سے تفصیلات جمع نہیں کرائی گئیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان نے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ سے متعلق ہر فورم پر بات کی اور سینیٹ میں ہارس ٹریڈنگ کی فوٹیج بھی دکھائی گئی۔ الیکشن کمیشن نے یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے کے اقدامات کو دیکھا۔انہوں نے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس بھی زیادہ عرصے تک چلتا رہا۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ قانون کے مطابق ہر رکن اسمبلی اثاثوں کی تفصیلات بتانے کا پابند ہے لیکن عمران خان پر توشہ خانہ تحائف سے متعلق الزام لگائے گئے کہ توشہ خانہ سے جو تحائف لیے وہ ظاہر نہیں کیے اور یہ بھی الزام لگا کہ عمران خان نے کچھ تحائف کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں۔انہوں نے کہا کہ بغیر قانون دیکھے معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیج دیا گیا جبکہ ہم نے الیکشن کمیشن کو تمام تر دستاویزات جمع کرا دیئے۔ عمران خان پر یہ الزام بھی لگایا گیا کہ تحائف لینے کے پیسوں کا ذکر نہیں کیا گیا جبکہ توشہ خانہ کیس میں حقائق سب کچھ ثابت کرچکے ہیں۔سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ اہم انکم ٹیکس ریٹرن ہوتا ہے جو عمران خان نے جمع کرا دیئے تھے اور آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت اگر کوئی رکن صادق و امین نہیں رہتا تو عدالت نااہل کرسکتی ہے لیکن الیکشن کمیشن یا کوئی اور ادارہ اس طرح کا کوئی فیصلہ نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے کیس میں کسی عدالت نے ان کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں دیا جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان صادق و امین ہیں۔