(سٹی42)لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں لڑکی کی لڑکی سے شادی سکینڈل کی سماعت ہوئی،بینچ نے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی جنس تبدیل کرکے شادی کرنے کے معاملہ پر لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، عدالت نےآکاش علی عرف عاصمہ بی بی کو نادرا ہیڈکوارٹر میں جاکر جنس ثابت کرنے کا حکم جاری کردیا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق نادرا علی آکاش عرف عاصمہ بی بی کے جنس کے حوالے سے رپورٹ پیش کرے، علی آکاش عرف عاصمہ بی بی بظاہر لڑکی ہے۔
نہیا علی کو دستک این جی او کی تحویل میں دینے سے روک کر نہیا علی کی مرضی سے والدین کے پاس جانے کا حکم دے دیا گیا۔عدالتی فیصلہ میں مزید کہا گیا کہ کسی عورت یا لڑکی کو اس کی مرضی کے خلاف دارالامان نہیں بھیجا سکتا۔
واضح رہے کہ لڑکی سے لڑکی کی شادی کی حقیقت سامنے آنے پر دولہا عاصمہ علی عرف آکاش علی نے میڈیکل ٹیسٹ کرانے کی بجائے اپنی بیوی نیہا کو طلاق دے دی تھی۔راولپنڈی میں لڑکی سے لڑکی کی شادی کے معاملے پر دلہن نیہا کے والد نے لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ سے رجوع کیا تھا۔ دولہا آکاش علی (عاصمہ علی) نے عدالت میں موقف اپنایا تھا کہ وہ جنس تبدیل کراکے مرد بن چکا ہے۔
عدالت کی جانب سے میڈیکل ٹیسٹ کا حکم دیا گیا تو آکاش علی نے یہ کہہ کر ٹیسٹ کرانے سے انکار کردیا کہ اسے کورونا ہوگیا ہے۔ عدالت نے مزید مہلتے دیتے ہوئے عاصمہ علی کا ٹیسٹ کرنے کا حکم دیا تو اس نے عدالتی حکم پر عمل کرنے کی بجائے اپنی بیوی نیہا علی کو طلاق دے دی۔
جنس بدل کر آکاش علی عرف عاصمہ بی بی کا کہناتھا کہ میں مکمل مرد ہوں شادی شدہ زندگی گزار رہا ہوں،میری اہلیہ کی پھو پھوسے دوستی تھی اس نے شادی کی پیشکش کی مگر میں نے انکار کیا،آکاش علی کی اہلیہ نیہا نامی لڑکی نے عدالت میں بیان دیا کہ میں آکاش کی بیوی ہوں میرا خاوند مکمل مرد ہے شادی شدہ زندگی گزار رہی ہوں۔
یاد رہے کہ ٹیکسلا کی رہائشی استانی نےلڑکے کے نام پر جعلی شناختی کارڈ بنوا کراپنی ہی طالبہ سے شادی کا ڈرامہ رچایا تھا،معاملہ کھلنے پر لڑکی کے والد سید امجد نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔