سیف سٹی اتھارٹی کے غیر فعال ہونے کا خطرہ

سیف سٹی اتھارٹی کے غیر فعال ہونے کا خطرہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( علی ساہی ) فنڈز کی عدم دستیابی، ہزاروں کیمرے خراب، سیف سٹی منصوبے کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا۔

تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے پیش نظر ایک طرف شہر میں جہاں لاک ڈاؤن جیسی صورتحال کا سامنا ہے وہی دوسری طرف جرائم کی روک تھام اور ایمرجنسی حالات میں اہم کردار ادا کرنے والا ادارہ سیف سٹی بند ہونے کے قریب ہے۔ لاک ڈاؤن کی صورتحال میں سیف سٹی کی افادیت مزید بڑھ جائے گی لیکن حکومتی عدم توجہی کا شکار اہم ادارہ کسی مسیحا کا منتظر ہے۔

فنڈز نہ ملنے اور ہزاروں کیمرے خراب ہونے سے جہاں لاہور میں جرائم بڑھنے کا خدشہ ہے وہی کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاون کی صورتحال میں ادارہ غیر فعال ہونے سے حالات مزید بگڑنے کا خطرہ سر پر منڈ لا رہا ہے۔ ادارہ کیمروں کے ساتھ ساتھ اہم افسران سے بھی محروم ہیں جس سے معاملات ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں۔

سیف سٹی اتھارٹیز میں کام کرنے والے سی ایف او کامران خان کا 5 ماہ پہلے اور سی ای او اکبر ناصر کا کنٹریکٹ 10 روز قبل ختم ہوا جبکہ ایم ڈی علی عامر ملک کا کنٹریکٹ اپریل کے شروع میں ختم ہو جائے گا۔ آئی جی پنجاب کی جانب سے نام بجھوانے جانے کے باوجود افسران کی تعیناتیاں نہ ہوسکیں۔

دوسری جانب غیرملکی کمپنی نے بھی کئی ماہ سے فنڈز جاری نہ کرنے کی وجہ سے کام چھوڑ دیا ہے اور اب کمپنی 3 گناہ زیادہ ریٹس پر رقم کی ڈیمانڈ کررہی ہے۔ کمپنی کے کام بند کرنے سے مزید کیمرے خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

 حکومتی غفلت سے جرائم کی شرح بڑھنے کے ساتھ مانیٹرنگ کا عمل بھی متاثر ہو رہا ہے اگر بروقت اقدامات اور افسران کی تعیناتیاں نہ کی گئیں تو جرائم آوٹ آف کنٹرول ہونے کے ساتھ کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاون کی صورتحال میں سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔