اسلام آباد احتساب عدالت کے جج بشیر نے ریٹائرمنٹ تک چھٹی مانگ لی

Judge Bashir, Accountability Court, IAC Judge Bashir, City42, Islamabad
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے علالت کے باعث مزید کام کرنے سے معذرت کر لی،  احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریٹائرمنٹ تک رخصت کی درخواست بھیج دی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جج محمد بشیر نے طبیعت ناساز ہونے کے باعث رخصت کیلئے مجاز اتھارٹی کو خط لکھا ہے۔ اسلام آباد کی تین احتساب عدالتوں کے جج محمد بشیر 14 مارچ 2024 کو ریٹائرڈ ہو رہے ہیں۔ 

جج محمد بشیر نے اسلام آباد ہائیکورٹ اور وزارت قانون انصاف کو لکھے گئے خط میں  اپنی علالت کے باعث 24 جنوری سے 14 مارچ تک چھٹیوں کیلئے  درخواست کی ہے۔

ایک بین الاقوامی صحافتی ادارہ نے  2 مئی 2023 کو اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ جسٹس محمد بشیر اسلام آباد کی تینوں نیب عدالتوں میں انتظامی جج ہیں۔ دارالحکومت اسلام آباد میں نیب کا جو بھی کیس آیا  اس کی سماعت  کرنے یا کسی دوسری جج کو منتقل کرنے کا اختیار جج محمد بشیر کے پاس ہوتا ہے۔ اگر وہ چاہیں تو مقدمہ اسلام آباد کی تینوں احتساب عدالتوں کے کسی دوسرے جج کو منتقل کر سکتے ہیں۔
 وزارت قانون کے قواعد کے مطابق نیب ججوں کی تقرری تین سال کے لیے ہوتی ہے تاہم جج محمد بشیر گزشتہ 11 سال سے اسلام آباد کی نیب کورٹ نمبر ایک میں تعینات ہیں۔
جج محمد بشیر کو سنہ 2012 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے تعینات کیا تھا۔ اس کے بعد سنہ 2018 میں نواز شریف نے ایک بار پھر انھیں تین سال کے لیے اس عہدے پر مقرر کیا۔
ان کی دوسری مدت ملازمت سنہ 2021 میں ختم ہوئی لیکن اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے انھیں دوبارہ تین سال کے لیے جج مقرر کیا۔

چار وزرائے اعظم باری باری جج محمد بشیر کے روبرو پیش ہوئے
جج محمد بشیر نے سنہ 2012 سے آج تک اپنی عدالت میں پاکستان کے چار وزرائے اعظم کو بطور ملزم پیش ہوتے دیکھا۔
جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش ہونے والے سابق وزرا اعظم میں پاکستان پیپلز پارٹی کے  سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، مسلم لیگ نون کے دو سابق وزرا اعظم شاہد خاقان عباسی اور نواز شریف اور اب سابق وزیر اعظم عمران خان شامل ہیں۔
نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور ان کے داماد کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کو جج محمد بشیر نے ہی ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کیس میں بدعنوانی کا مجرم قرار دے کر جیل بھیجا تھا۔

 اسلام آباد میں کام کرنے والے ایک صحافی عامر عباسی کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری جج محمد بشیر کی عدالت سےپانچ مقدمات میں بری ہو ئے۔
سنہ 2017 میں جب اس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار عدالت میں پیش نہیں ہوئے تو  جج محمد بشیر کی عدالت نے انھیں اشتہاری ملزم قرار  دیا۔
اسحاق ڈار بیرون ملک خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔ بعد ازاں جب اسحاق ڈار نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی سابق حکومت میں وفاقی وزیر خزانہ کی حیثیت سے شامل ہونے  کے لئے  پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کیا تو جج محمد بشیر نے اپنے پہلے فیصلے کو اوور رول کر دیا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اسحاق ڈار کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔ اسحاق ڈار نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اثاثہ جات کیس میں عدالتی کارروائی کا سامنا کریں گے۔

عمران خان کے مقدمات

آج کل پی ٹی آئی کے باقنی سابق وزیر اعظم عمران خان کے احتساب کے مقدمات ان کی عدالت میں ہیں۔ پہلے القادر ٹرسٹ 190 ملین پاؤنڈ  کیس انھیں جج محمد بشیر کی اے سی ون عدالت میں لے آیا ہ اس کے بعد نیب کی جانب سے توشہ خٓنی ریفرنس بھی بھیج دیا گیا۔ 
 ایک غیر ملکی صحافتی ادارہ کے لئے عدالتوں میں مقدمات کی رپورٹنگ کرنے والے سینئیر صحافی شہزاد ملک کے مطابق ’جج محمد بشیر کسی بھی کارروائی کے دوران بہت تحمل سے فریقین کو سنتے ہیں، دلائل کو کافی وقت دیتے ہیں اور دلائل کو بڑی توجہ سے سنتے ہیں۔ تقریباً تمام مین سٹریم سیاسی جماعتوں نے اُن کے انصاف کا مزہ چکھا ہے۔‘
سینیئر تجزیہ کار کامران خان کا کہنا ہے کہ سزا کے فیصلوں کو ایک طرف رکھیں تو دلچسپ بات ہے کہ تین بڑی سیاسی جماعتوں کے پسندیدہ جج محمد بشیر اتنی پیچیدہ شخصیت ہیں کہ ان پر پوری کتاب لکھی جا سکتی ہے۔