عوام کے پیسے سے خریدی گئیں بسیں کباڑ بننے لگیں

عوام کے پیسے سے خریدی گئیں بسیں کباڑ بننے لگیں
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( عثمان علیم ) لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی آخری سسکیاں لینے لگی، صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ جہانزیب کھچی کے جدید سفری سہولیات کے دعوے بھی ہوا ہو گئے۔

لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی مالی خسارے کے باعث آخری سانسیں لینے لگیں۔ شہر کے 19 روٹس پر چلنے والی 400 بسیں عرصہ دراز سے بند ہونے سے کھڑے کھڑے کچرا کنڈیوں میں تبدیل ہونے لگیں۔ بند روڈ، ہمدرد چوک اور بادامی باغ لاری اڈے پر کھڑی ایل ٹی سی کی نان آپریشنل بسیں کباڑ میں تبدیل ہوچکی ہیں۔

مالی خسارے کے باعث لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی نے 19 میں سے صرف 2 روٹس پر کوسٹر بسیں چلائی جو کہ روٹ پر سفر کرنیوالوں کے لیے ناکافی ہیں۔ جن میں 22 نمبر روٹ جناح ٹرمینل سے جلو موڑ، 10 نمبر روٹ ویلنیشاء ٹاؤن تا ریلوے اسٹیشن چل رہی ہیں۔

 لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کی جانب سے شہر کے باقی 17 روٹس پر متبادل ٹرانسپورٹ نہ دی جا سکی۔ جس کے باعث شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی بڑھنے لگی ہے اور شہری پرائیویٹ ٹرانسپورٹ پر سفر کرنے پر مجبور ہیں۔

عوامی ٹیکسوں سے خریدی گئی بسیں کھڑے کھڑے زنگ آلود ہونے لگی ہیں۔ سیٹیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار، ٹائر پھٹ گئے، اور باڈی زنگ نے کھا لیا ہے مگر کسی کو عوامی پیسے کے ضیاع پر زرا ترس نہ آیا۔

دوسری جانب صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ جہانزیب کھچی کی نظروں سے سب اوجھل ہے، بار ہا ہدایات کے باوجود شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولیات بد سے بدتر ہونے لگی ہے جبکہ جدید سفری سہولیات کے دعوے بھی ہوا ہو گئے ہیں۔

شہر کے 19 میں سے دو روٹس پر چلائی جانیوالی بسیں بھی خستہ حالی کا شکار ہیں  اور کسی بڑے حادثے کو دعوت دیتی دکھائی دیتی ہیں۔