ڈکیتی کے دوران خواتین کیساتھ نازیبا حرکات

ڈکیتی کے دوران خواتین کیساتھ نازیبا حرکات
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ویب ڈیسک : پولیس نے ڈکیتی کے دوران خواتین کے ساتھ نازیبا حرکات کرنے والے برمی گینگ کے 6 کارندوں کو گرفتار کرلیا۔

سرجانی ٹاؤن پولیس نے ناردرن بائی پاس پر کارروائی  کرتے ہوئے ڈاکوؤں کے بین الصوبائی برمی گینگ کے 6 کارندوں کو گرفتار کر لیا ۔ ایس ایس پی ویسٹ کے مطابق برمی گینگ واردات کے دوران خواتین سے نازیبا حرکات بھی کرتے تھا ۔ برمی گینگ کے ساتھیوں نے 2002ء  میں سابق (ر) جنرل صدر پرویز مشرف  کی بہن کے گھر بھی واردات کی تھی ۔برمی گینگ کے ماسٹر مائنڈ 2 روز قبل پاکستان بازار میں پولیس مقابلے میں مارے گئے ۔شہر میں اسٹریٹ کرائم اور ڈکیتیوں سمیت سنگین جرائم کی وارداتوں میں ملوث غیر ملکی ( برمی گینگ ) کے گرفتار کیے گئے ڈاکوؤں میں محمد علی ، اسماعیل ، سکندر ، حبیب الرحمن ، کبیر اور یونس شامل شامل ہیں ۔ گرفتار ملزمان کا ایک ساتھی موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ۔

2 روز قبل پاکستان بازار میں پولیس مقابلے میں مارے گئے برمی گینگ کے ماسٹر مائنڈ کی شناخت عبدالحفیظ اور ابوالحسن کے ناموں سے سے کی گئی تھی ۔ ملزمان خود کا پولیس اور ایجنسیوں سے تعلق ظاہر کر کے گھروں میں داخل ہوتے  تھے۔ برمی گینگ کے کارندے واردات کے دوران خواتین سے نازیبا حرکات بھی کرتے تھے۔  ملزمان زیادہ تر وارداتیں ڈسٹرکٹ کورنگی ، ایسٹ ، سینٹرل اور ویسٹ میں وارداتیں کرتے تھے ۔

برمی گینگ وارداتوں سے قبل ڈسٹرکٹ ویسٹ میں واقع سندھ گورنمنٹ قطراسپتال کے احاطے میں ملتے اور وارداتوں کے حوالے سے منصوبہ بندی کرتے تھے ۔ واردات کے 15 سے 20 دن بعد تک ملزمان آپس میں رابطہ منقطع کر دیتے تھے ۔ لوٹے گئے زیورات کی فروخت ماسٹر مائنڈ عبد الحفیظ اور ابوالحسن کی ذمے داری ہوتی تھی ۔

پولیس کے مطابق ڈکیتی اور اسٹریٹ کرائم کی بیشتر وارداتوں میں ملوث برمی گینگ کے 8 ساتھی اب تک مارے جاچکے ہیں جب کہ 2 بیرون ملک فرار ہو چکے ہیں ۔ برمی گینگ کے ملزمان  کچھ سال قبل سونے کے ایک تاجر کو اس کے گھر سے اغوا کر کے لے گئے  تھے۔ تاجر کے گھر واردات کے دوران مقابلے میں 3 ملزمان زخمی حالت میں گرفتار کر لیے گئے تھے ۔ برمی گینگ کے ساتھیوں نے 2002ء  میں سابق (ر) جنرل صدر پرویز مشرف  کی بہن کے گھر بھی واردات کی تھی ۔ گرفتار برمی گینگ کے کارندوں سے مزید تفتیش جاری ہے۔
 

Ansa Awais

Content Writer