(عثمان علیم)اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے پاکستان کا بڑا اقدام، ہولی کے پیش نظر ہندو ملازمین کو تنخواہیں ایڈوانس دینے کااعلان کردیا، محکمہ خزانہ نے 22 مارچ تک تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے مراسلہ بھی جاری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق ہولی کے پیش نظر ہندو ملازمین کو ایڈوانس تنخواہیں دینے کا فیصلہ کیا گیا، محکمہ خزانہ نے تمام سرکاری محکموں میں کام کرنے والے ہندو ملازمین کو ایڈوانس تنخواہیں دینے کے احکامات جاری کر دیئے، ہولی کے پیش نظر 22 مارچ تک ہندو ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی یقینی بنانے کے لیے اے جی پنجاب اور تمام ڈسٹرکٹ اکاﺅنٹ آفیسرز کو مراسلہ بھی جاری کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ اقلیتوں کے حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے ماضی میں بلو چستان کے ضلع ”ژوب“ میں واقع 200 سال پرانا ہندو مندر بحال کر کے اسے ہندوؤں کے حوالے کیا گیا تھا، ژوب کا یہ مندر حکومت کی اس پالیسی کے تحت بحال کیا گیا ہے جس کے تحت حکومت پاکستان 400کے لگ بھگ مندروں کو ہندوؤں کی عبادت کے لئے بحال کر رہی ہے اور ان مندروں کا انتظام بھی ہندوؤں کے حوالے کیا گیا۔
پاکستان میں ہندوؤں کے حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم ”آل پاکستان ہندو رائٹس موومنٹ“ نے کچھ عرصہ قبل ایک تحقیق کی تھی جس کے مطابق تقسیم ِ ہند کے وقت پاکستان (مغربی پاکستان) میں ہندوؤں کے 428 بڑے مندر تھے اور کچھ عرصے کے بعد ان میں سے 408مندروں کو سرکاری عمارتوں، ہوٹلوں، سکولوں اور دکانوں میں تبدیل کر دیا گیا۔ صرف 20 مندر ہی ہندوؤں کے لئے فعال رہے۔ حکومت ِ پاکستان کے اعداد وشمار کے مطابق ان 20 مندروں میں سے 11مندر سندھ، 4پنجاب، 3بلوچستان اور 2 خیبر پختونخوا میں موجود ہیں۔
حکومت پاکستان کا یہ فیصلہ قابل ِ تحسین ہے کہ وہ400 مندروں کو بھی بحال کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے۔ مندروں کی بحالی کے ساتھ ساتھ کرتارپور راہداری کو سکھوں کے لئے کھولنا اس با ت کا واضح ثبوت ہے کہ ماضی میں اقلیتوں کے حوالے سے ہماری ریاست کی جو بھی پالیسی رہی، اب اس میں نمایاں طور پر مثبت تبدیلی آ رہی ہے۔