(سٹی42) بسنت کا تہوار بہار کی آمد کا پیغام، اندرون شہر سے رنگوں کی بہار روٹھ گئی، زندہ دلان لاہور نے حکومت سے بسنت کا روایتی تہوار بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
لاہور میں موسم بہار کا استقبال کرتا جَشن بہاراں کا تہوار بسنت شہر کی جان تھا، پنجاب کے سبھی لوگ اس تہوار کو ذوق و شوق سے مناتے تھے، نئے سال کے پہلے مہینے سے ہی نیلا آسمان دیدہ زیب رنگوں کی پتنگوں سے سج جاتا تھا، چھٹی کے روز دن بھر فضا بوکاٹا اور آئی بُو کی آوازوں سے گونجتی رہتی تھی، شہرِ لاہور کی سڑکوں کو رنگ برنگی پتنگوں سے دلہن کی طرح سجایا جاتا تھا۔ مگر اب بسنت، ایک قصہ پارینہ بن چکی ہے۔
بسنت کا تہوار منانے کے لیے اندرونِ لاہور کی چھتوں کی ایڈوانس بکنگ مہینوں پہلے سے ہی شروع ہو جایا کرتی تھیں۔ اس طرح دنیا بھر میں مشہور لاہوری بسنت کو نظر لگ گئی۔ حکومت نے اموات کا سبب بنے والی قاتل ڈور پر پابندی لگانے کے بجائے بسنت پر ہی پابندی لگا دی، اب موسم تو بدلتا ہے، مگر بسنت نہیں آتی۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ بسنت اندرون شہر کی پہچان ہے۔ جب سے بسنت پر پابندی لگی ہے شہر کی رونقیں ماند پڑ گئی ہیں، بسنت پر لگائی گئی پابندی کو ختم کر کے لاہور کی ثقافت کو مند مل ہونے سے بچایا جائے۔
واضح رہے کہ جب 2017 میں شہریوں کی جانب سے بسنت منانے کی اجازت مانگی گئی تھی تو اس پر شہباز شریف نے کہا تھا کہ پنجاب میں بسنت منانے پر مکمل پابندی عائد ہے اور یہ برقرار رہے گی، بسنت منانے کے نام پر عوام کی زندگیوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ اس بار حکومت لاہوریوں کو بسنت منانے کی اجازت دیتی ہے یا نہیں۔
مزید جاننے کیلئے ویڈیو دیکھیں