امن بھی ہو گا، پانی بھی لائیں گے، بلوچستان سے دنیا کو ایکسپورٹ کریں گے، آصف زرداری

Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ اور سابق صدر  آصف علی زرداری نے کہا  ہے کہ بلوچ بھائیوں سے درخواست ہے اپنے ملک کوبنائیں۔بلوچستان میں بہت وسائل ہیں، آگے بڑھنے کی گنجائش ہے،بلوچستان میں امن بھی ہوگا پانی بھی لائیں گے، بلوچستان اگر زرخیز ہوجائے تو  ہم پوری دنیا کو ایکسپورٹ کریں گے ۔


 پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹرین کے صدر اور سابق صدرِمملکت آصف علی زرداری نے تربت میں پیپلز پارٹی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا  کہ عام انتخابات کے بعد آنے والی عوامی حکومت بلوچستان میں ترقی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے تعلیم، صحت اور مواصلات کے شعبوں میں ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کے ساتھ ساتھ صوبے میں زراعت کو فروغ دینے کے لیے پانی بھی فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے اب سب سے پہلے بلوچستان ہوگا، بلوچستان کے آگے بڑھنے کی گنجائش بہت ہے۔  

 سابق صدرِ مملکت نے تربت میں پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا دل ہے۔ ماردھاڑ سے خوشحالی نہیں آتی، ہم بلوچستان کو سنواریں گے، بلوچستان کے پاس بہت وسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں بلوچستان کو ایسا بناوَں گا کہ وہ 10 گنا آگے ہوگا۔ ماضی میں صوبے میں پارٹی کی حکومت کے دوران میں نے فنڈز تو دیئے لیکن ان کی نگرانی نہیں کی۔ اب ترقیاتی منصوبوں کی میں خود نگرانی کروں گا۔ انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں پی پی پی کی سابقہ حکومتوں نے آبی کینالوں کی لائیننگ کرائی ہے، جس کے نتیجے میں صوبے کے کئی غیرآباد علاقوں میں اب گنے کی کاشت ہو رہی ہے۔ یہاں بلوچستان میں بھی سونا اُگ سکتا ہے۔ 

صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ترقی کے لئے چین کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا۔ چین ہمارا ساتھی ہوگا، ہم چین کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ انہوں نے نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ یہاں گوادر تو پہلے بھی موجود تھا، لیکن عوامی حکومت کے علاوہ کسی اور نے اس بندرگاہ کو وسعت دینے کے حوالے سے توجہ نہیں دی۔ ہمیں معاشی حالات بہتربنانا ہیں، ہمیں بلوچستان کے نوجوانوں کو روزگار دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو وسعت دی جائے گی اور تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار ملنے تک وظیفہ دیا جائے گا۔ 

سابق صدر مملکت نے کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھے افراد بلوچستان کو نہیں سمجھتے، وہ پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخواہ کو بھی نہیں سمجھتے۔ آئندہ عام انتخابات کے بعد بننے والی عوامی حکومت بلوچستان کے ہر ڈویژن میں یونیورسٹی، ہر ضلع میں کالج اور آبادی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے میڈیکل کالج اور اسپتالیں بنائے گی۔ 

آصف علی زرداری نے کہا کہ انہوں نے 14 سال قید و بند کی صعوبتیں برداشت کی ہیں، اور اس عرصے کے دوران میں نے خود کی تربیت کی۔ بی بی کے غم کو لے کر میں نے سیاست کی،میں جیل میں ایک دن میں 2،3 کتابیں پڑھتا تھا، کسی نے مجھ سے مانگے نہیں تھے لیکن میں نے خود پارلیمنٹ کو اختیارات دیئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی جب بھی اقتدار میں آتی ہے، تو وہ عوام کی خدمت کے لیے آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے صوبہ خیبرپختونخواہ کو اس کا نام دے کرشناخت دی۔ یہ ہمارا قصور نہیں، ہمارا فخر ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی قوم کسی اور کا بوجھ مزید  نہیں اٹھا سکتی۔ ہم نے 40 سال افغانوں کی مہمان نوازی کی، لیکن وہ آج ہمارا بھائی بننے سے گریزاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ سب لوگ واپس اپنے وطن آئیں، اور اپنے اپنے گھروں میں رہیں۔ دوسرے ملک ہمیں سنبھال نہیں سکتے۔ 

دریں اثناء، سابق نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے  کنوینشن میں باضابطہ طور پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ آصف زرداری نے تربت کنونشن میں سابق وزیر داخلہ سر فراز بگٹی کے  پیپلز پارٹی میں شامل ہونے  کا گرمجوشی سے خیر مقدم کیا اور اسے پورے بلوچستان کے لئے ایک خوش آئند بات قرار دیا۔ 
تربت میں پیپلز پارٹی کے ورکرز کنونشن میں  پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنوں اور حامیوں نے بڑی تعداد مین شرکت کی اور اسے ایک یادگار جلسہ عام میں بدل دیا۔