ریسکیو 1122 کی خریداری میں کوئی مالی بے ضابطگی نہیں ہے: ترجمان ریسکیو

ریسکیو 1122 کی خریداری میں کوئی مالی بے ضابطگی نہیں ہے: ترجمان ریسکیو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

قیصر کھوکھر:  ریسکیو  1122 میں بڑے  پیمانے پر مالی بےضابطگیوں کےانکشاف، افسران کی لاپرواہی نے خزانے کا کروڑ وں روپے کا نقصان کر دیا۔افسران کی لاپرواہی کے باعث ریسکیو  1122 انتظامیہ نے2017سے  آج تک ان گاڑیوں کی خریداری ہی نہیں کی اور گاڑیوں کی قیمتوں میں کئی گنااضافہ ہوگیا۔


تفصیلات کے مطابق  ریسکیو 1122میں مالی بےضابطگیوں کے انکشافات ہوئے ہیں۔افسران کی غفلت نے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔ ریسکیو  1122 نے2017 کے اےڈی پی میں325ایمبولینسزخریدنے کی منظوری دی تھی۔

ذرائع  کا کہنا ہے کہ  45لاکھ روپے کی گاڑی خرید کراسے 25لاکھ روپے خرچ کرکے ایمبولینس میں تبدیلی کرنےکا بجٹ مقررکیاگیا۔افسران کی لاپرواہی کے باعث ریسکیو 1122انتظامیہ نے2017سے آج تک ان گاڑیوں کی خریداری ہی نہیں کی، خریداری نہ ہونے سے گاڑیوں کی قیمتوں میں کئی گنااضافہ ہوگیاہے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب نئےریٹ کےمطابق گاڑی 75 لاکھ  اور ایمبولینس میں تبدیلی کاخرچہ 40 لاکھ روپے ہوچکا ہے۔ڈی جی ریسکیو 1122 کی جانب سے گاڑیوں کی خریداری نہ ہونے کےباعث خزانے کو کروڑوں روپے کانقصان ہوا۔

ترجمان ریسکیو  نے  سٹی 42 نیوزپر آن ائیر ہونے والی خبر  کی وضاحت کردی

 ترجمان ریسکیو فاروق احمد کے مطابق ریسکیو 1122 کی خریداری میں کوئی مالی بے ضابطگی نہیں ہے،  ایمرجنسی وہیکل کی خریداری 8 ادارہ کے نمائندگان پر مشتمل ہائی پاور پروکیورمنٹ کمیٹی کی ذمہ داری ہے۔خریداری میں تاخیر ہائی پاور پرکیورمنٹ کمیٹی کیوجہ سے ہے۔ ایمرجنسی وہیکل کی قیمت میں اضافہ روپیہ کی ڈی ویلیوایشن کیوجہ سے ہے۔ ترجمان ریسکیو پنجاب کا کہنا ہے کہ ریسکیو پراوپیگنڈا کے ذریعے ہرگز بلیک میل نہیں ہو گا۔

Shazia Bashir

Content Writer