2 سال میں 5 آئی جی پنجاب تبدیل کیوں ہوئے؟ سی سی پی او نے اصل وجہ بتادی

2 سال میں 5 آئی جی پنجاب تبدیل کیوں ہوئے؟ سی سی پی او نے اصل وجہ بتادی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

کوئنز روڈ (عرفان ملک) پی ٹی آئی حکومت نے دو سالہ دور اقتدار میں پانچ آئی جی پولیس پنجاب تبدیل  کیے اور کوئی بھی آئی جی پورا ایک سال نہیں رہ سکا، کچھ روز قبل شعیب دستگیر کو دس ماہ کے بعد آئی جی پنجاب کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ان کی جگہ انعام غنی کو آئی جی پنجاب تعینات کردیا گیا،  ڈاکٹر شعیب دستگیر نے کیپٹن ریٹائرڈ عارف نواز خان کی جگہ آئی جی پنجاب کا چارج سنبھالا تھا، کلیم امام تین ماہ، طاہر خان ایک ماہ ،عارف نواز 7 ماہ ،امجد جاوید سلیمی 6 ماہ انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب رہے ۔

پولیس لائنز قلعہ گجر سنگھ میں انویسٹی گیشن، ٹریفک، ڈولفن، پیرو، اینٹی رائٹ کے افسروں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ تفتیش تبدیلی کی صورت میں پہلے ناقص تفتیش پر انویسٹی گیٹر کو سزا دی جائے، لاہور پولیس کی کارکردگی کا مطلب پنجاب کی کارکردگی اور پنجاب کی کارکردگی کا مطلب حکومت وقت کی کارکردگی ہے۔ لاہور پولیس کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے پانچ آئی جیز اور دو سی سی پی اوز تبدیل ہوئے۔ 

سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے ایس ایچ اوز، انچارج انویسٹی گیشنز، ایس ڈی پی اوز اور ڈویژنل افسروں کو خطاب میں کہا کہ آپ میرے بازو ہیں، کارکردگی دکھانا ہوگی، ورنہ گھر جائیں گے۔

 ان کا مزید کہنا تھا کہ کرپٹ اور جرائم پیشہ اہلکاروں اور لوگوں کے خلاف جہاد ہے، کسی افسر و اہلکارکو تبدیل نہیں کروں گا جب تک کہ وہ خود کو نالائق ثابت نہ کرسکے، تمام کیسز میں ایس ڈی پی اوز و دیگر افسران ضمنیاں لکھنے کے پابند ہیں۔ 

سی سی پی او لاہور نے ایس پیز انوسٹی گیشن کی کارکردگی پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے لوکیشن واٹس ایپ گروپ ختم کروا دیا۔

Sughra Afzal

Content Writer