احساس کیش پروگرام 2 کھرب 3 ارب تک بڑھانے کا فیصلہ

احساس کیش پروگرام 2 کھرب 3 ارب تک بڑھانے کا فیصلہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ اور تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے بتایا ہے کہ حکومت نے کووِڈ 19 کے سلسلے میں شروع کیے گئے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کو ایک کھرب 44 ارب روپے سے بڑھا کر 2 کھرب 3 ارب روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نشتر اسلام آباد میں پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں  وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ اور تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نے وزیر اطلاعات شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کا دائرہ کار بڑھانے سے اب ایک کروڑ 69 لاکھ گھرانے اس سے مستفید ہوسکیں گے۔

 انہوں نے کہا یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سماجی تحفظ کا پروگرام ہے جس سے پاکستان کی تقریباً آدھی سے زائد آبادی مستفید ہوگی، اس پروگرام کو بین الاقوامی سطح پر بھی بہت پذیرائی حاصل ہوئی ہے اور ترقی پذید ممالک کے مقابلے ہمارے ملک کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہم نے سب سے بروقت، سب سے تیز، سب سے شفاف اور سب سے منظم طریقے سے سب سے بڑا سماجی تحفظ کا پروگرام شروع کیا۔

ثانیہ نشتر نے کہا کہ رقم کی ترسیل جاری ہے جب تک تمام ایک کروڑ 69 لاکھ گھرانوں کو رقم منتقل نہیں ہوجائے گی اس وقت تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ بالکل اصولوں کی بنیاد اور ڈیٹا پر مبنی خودکار پروگرام تھا جس میں وزیراعظم پاکستان کو بھی کسی رد و بدل کا اختیار نہیں تھا۔

معاون خصوصی نے کہا کہ اس پروگرام میں شفافیت کو بطور خاص ملحوظِ خاطر رکھا گیا ایک انفارمیشن پورٹل جاری کیا اور اس پر صوبوں، اضلاع اور تحصیلوں کی سطح تک تقسیم کردہ رقوم، نکالی گئی رقوم اور بقیہ موجود رقم تک کی تفصیلات دیکھی جاسکتی تھیں اور تمام ادائیگیاں بائیو میٹرک تصدیق کے بعد کی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کا انعقاد مکمل طور پر غیر سیاسی بنیادوں پر کیا گیا جس کی وزیراعظم عمران خان کی جانب سے خصوصی تاکید کی گئی تھی۔اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ 2017 کی مردم شماری کے مطابق صوبہ سندھ کا آبادی میں حصہ 22.45 فیصد ہے لیکن سندھ سب سے زیادہ احساس پروگرام سے مستفید ہورہا ہے اور پروگرام میں اس کا حصہ 31 فیصد ہے۔ مردم شماری کے مطابق آبادی میں 51 فیصد حصہ پنجاب کا ہے لیکن احساس ایمرجنسی کیش پروگرام میں اس کا حصہ 43 فیصد ہے۔

ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ جن لوگوں کو انگوٹھوں کے نشانات مٹنے کے باعث بائیو میٹرک تصدیق میں مشکلات کا سامنا ہے ان کے لیے ایک طریقہ کار وضع کیا گیا ہے، اس طریقہ کار میں ہمارے پاس ان تمام افراد کی فہرستیں آجاتی ہیں جنہیں پھر ایک خصوصی میسیج بھیجا جاتا ہے

Sughra Afzal

Content Writer