این آر او کون مانگ رہا ہے؟ پتا چل گیا

این آر او کون مانگ رہا ہے؟ پتا چل گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42: پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ ( پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے اب حکمران ہم سے این آراو مانگ رہے ہیں لیکن ہم انہیں این آر او نہیں دے رہے۔حکومت کو دسمبر نصیب نہیں ہوگا۔


لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی ف کے سربراہ کا کہنا تھا کسی سے ذاتی دشمنی نہیں ہے، تحریک کا آغاز آج گوجرانوالہ سے ہو گا کیونکہ موجودہ پارلیمنٹ منتخب پارلیمنٹ نہیں ہے۔ موجودہ پارلیمنٹ عالمی اسٹیبلشمنٹ کی سازشوں سے آئی ہے جس کی وجہ سے عوام معاشی مشکلات کا شکار ہیں۔


انہوں نے کہا کہ ہم ایک ناجائز پارلیمنٹ کو ہٹانے کے لیے نکلے ہیں، موجودہ حالات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حکومت کو دسمبر نصیب نہیں ہو گا۔اپوزیشن کی جانب سے حکومت سے این آر او مانگنے سے متعلق سوال پر فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اب حالات تبدیل ہو چکے ہیں، اب تو حکمران این آر او مانگ رہے ہیں اور ہم نہیں دے رہے۔بات اب ان ہاؤس تبدیلی سے آگے نکل گئی ہے، ملک میں عام انتخابات ہونے چاہئیں اور عوام کو اپنے رہنما خود منتخب کرنے کا حق ہونا چاہیے۔


ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم میں عہدوں کے لیے نہیں بلکہ مقصد کے لیے اس تحریک کا حصہ ہیں، گوجرانوالہ  جلسے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمارا ابھی رکاوٹوں سے سامنا نہیں ہوا اور ہو گا بھی نہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں سربراہ کے یو آئی ف کا کہنا تھا کہ جتنا سیاسی عمل کو طاقت ور بنائیں گے اتنا ہی فرقہ واریت تحلیل ہو گی، سیاسی عمل ہی فرقہ واریت کو کنٹرول کرسکتا ہے، نفرتوں سے خون خرابا ہو گا اور پشیمانی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔

سلیکٹڈ وزیر اعظم کے جانے کا وقت آگیا :بلاول بھٹو

دوسری جانب لالہ موسیٰ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ عمران خان تو کہتے تھے کہ اپوزیشن اگر جلسہ کرے گی تو جلسے کے لیے کنٹینر بھی میں فراہم کروں گا لیکن ان سے تو ایک جلسہ بھی برداشت نہیں ہو رہا۔ اگر ہم اس کٹھ پتلی، نالائق، سلیکٹڈ اور نااہل حکومت کو تسلیم کر لیں تو یہ پاکستانی عوام کے ساتھ ناانصافی ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ گجرانوالہ جلسے میں شرکت کرنے والے کارکنوں کے راستے روکے جا رہے ہیں اور رہنماؤں کو گرفتار کیا جا رہے، کارکنوں پر ظلم اور ان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں۔عمران خان چاہتے ہیں کہ پارلیمان ان کی جلسہ گاہ بن جائے لیکن عمران خان کان کھول کر سن لیں کہ وہ عوام کے جذبات کو قید نہیں کر سکتے، پاکستان کے عوام غلام نہیں آزاد شہری ہیں، انہیں (عمران خان) کو عوام کے مینڈیٹ اور عوام کی طاقت کو ماننا پڑے گا۔ گجرانوالہ میں پاکستان کے عوام کا سمندر جواب دے گا کہ اب اس کٹھ پتلی، نالائق اور سلیکٹڈ حکومت کو جانا ہو گا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عوام کے مسائل کے حل کے لیے جمہوریت کی بحالی ضروری ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ عمران خان عوام کے مطالبے پر ملک میں جمہوریت بحال کریں گے۔ ملکی بقا کی جدو جہد ہم تین نسلوں سے لڑ رہے ہیں لیکن 70 سال سے جمہوریت کو چلنے ہی نہیں دیا جا رہا، جمہوریت کی بقا شفاف اور غیر جانبدارانہ الیکشن میں ہے جس کے لیے پاکستان کی تمام بڑی جماعتیں ایک طرف اور عمران خان دوسری طرف کھڑے ہیں۔

اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ان شاء اللہ اسلام آباد جانے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی، اس سے پہلے ہی یہ حکومت چلی جائے گی۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer