شرح سود میں 1 فیصد کمی پر میاں انجم نثار کا ردعمل

 شرح سود میں 1 فیصد کمی پر میاں انجم نثار کا ردعمل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(حسن علی)فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں انجم نثار کا کہنا ہے کہ مرکزی بینک کی طرف سے شرح سود میں صرف ایک فیصد کمی انتہائی مایوس کُن ہے۔

تفصیلات کے مطابق فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر میاں انجم نثار نے مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں ایک فیصد کمی پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت کے تمام طبقات خاص طور پر تجارت اور صنعت کے واضع پیغام کے باوجود مرکزی بینک کی طرف سے شرح سود میں ایک فیصد کی کمی حیران کُن اور موجودہ حالات میں ہماری معیشیت کیلئے ناگزیر ہے۔انہوں نے مزیدکہا کہ موجودہ بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال کے پیش نظر تمام مرکزی معیشت کے لئے مُتحرک پیکجز کے ساتھ شرح سود میں نمایاں کمی کی حمایت کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کے مرکزی بینک کاموجودہ فیصلہ آنے والے وقت اور افراط زر کی بنیاد پر کیا گیا۔

میاں انجم نثار نے مزید کہا کہ ایف پی سی سی آئی ریگولیٹرز کے قدامت پسندانہ موقف کی غمازی کرتا ہے۔جہاں اس کے ردعمل کی رفتار اور وائرس سے ہونے والی تباہی سے کسی بھی طور پرمماثلت نہیں رکھتی۔ایف پی سی سی آئی مانیٹرنگ پالیسی میں بیان کردہ بیرونی اکاؤنٹ کی تفصیلات سے پوری طرح مُتفق ہے۔جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ ماہ اپریل کی طرح اس بار بھی کرنٹ اکاؤ نٹ خسارہ قابو میں رہے گا۔انہوں نے مزید بتایا کہ لاک ڈاؤن کے تحت طلب میں کمی کی وجہ سے مئی اور جون کے مہینوں میں در آمد تین ارب سے بھی کم رہے گی۔

میاں انجم نثار نے مزید کہا کہ چونکہ سٹیٹ بینک کے مُطابق بیرونی صورتحال پر کافی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے اس کے لئے افراط زر کے محاز پر کافی معلو مات دستیاب ہے جس کے ذریعے مرکزی بینک اگلے سال کے لئے بتائی گئی 9-7 فیصد سے کم شرح کی پیش گوئی کر سکتے ہیں۔ایف پی سی سی آئی اپنی تحقیق کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے مرکزی بینک کی طرف سے بنائے گئے متوقع افراط زر کے 5فیصد تخمینہ سے مُتفق ہے اگر حالات معمول کے مطابق ہوتے تو ہم مرکزی بینک کے اس محتاط اندازے کو سمجھتے لیکن ان غیر معمولی حالات میں ریگولیٹر سے موجودہ صورتحال کی نزاکت اور گہرائی کو سمجھنے کی اپیل کرتے ہیں جس میں کاروباری حضرات اوراداروں سے توقع کی جارہی ہے۔

اس کا کاروبار اورسیلزصفر ہونے کے باوجود مارک اپ حاصل ہو جائے وقت کا تقاضہ یہ ہے کہ پالیسی سازی کے لئے جارحانہ اندازاپنایا جائے اور جو کام کل کرنا ہے آج کر لیا جائے۔ایف پی سی سی آئی نے تعمیری آراء پر مبنی فیصلوں اور پالیسیوں کو بہتر بنانے کے بارے میں ریگولیٹر کے نُقطہ نظر کو سراہا جیسا کہ متعدد ریفنانس سکیموں کی بہتر اصلاحات میں ظاہر کیا گیا ہے۔اسی جذبے سے ہم بھی ریگولیٹر کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہیں۔تاکہ کم سے کم وقت میں شرح سود کو 5 فیصد پر لایا جاسکے۔

M .SAJID .KHAN

Content Writer