(عرفان ملک) سانحہ موٹروے کیس کے مرکزی ملزم عابد کے تیسرے ساتھی اقبال عرف بالا مستری کوپولیس نے چیچہ وطنی سے لاہور منتقل کردیا،ملزم اقبال دس مختلف موبائل سمز استعمال کررہا تھا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور موٹروے زیادتی کیس کا ایک اور ملزم قانون کے شکنجے میں آگیا،خاتون کے ساتھ زیادتی میں ملوث تیسرے ملزم کو چیچہ وطنی سے گرفتار کیا گیا،مرکزی ملزم عابد کا شریک جرم اقبال چیچہ وطنی سے لاہور منتقل کر دیا گیا،اقبال دس مختلف موبائل سموں کا استعمال کر رہا تھا،اقبال کو لاہور پولیس ساہیوال چیچہ وطنی سے لاہور لائی۔وقوعہ کی رات موٹروے پر دو نہیں تین افراد موجود تھے،عابد ملہی، شفقت اور اقبال عرف بالا مستری وہاں تھے۔
گزشتہ روز ملزم شفقت نے اہم انکشافات کرتے ہوئے اپنا ابتدائی بیان ریکارڈ کرایا۔شفقت نےاعتراف جرم کرتے ہوئےکہاعابداوراس نے واردات کی اورخاتون سے زیادتی کی۔ جس کے بعد ایک رات وہ دونوں قلعہ ستار شاہ رکے،اگلے روز وہ دیپالپور اورعابد مانگا منڈی چلا گیا۔ہم نے ایک ماہ قبل شیخوپورہ میں بھی ڈکیتی کے دوران خاتون سے زیادتی کی کوشش کی۔پولیس کے پہنچنے پر زیادتی کیے بغیر فرار ہوگئے تھے۔
ملزم شفقت کا کہناتھا کہ واردات کرنے کے لئےعابد نے مجھے اور بالا مستری کو لاہور بلایا۔واردات کرنے کے لئے تینوں نکلے لیکن بالا مستری راستے سے واپس چلا گیا۔مرکزی ملزم عابدکےساتھی شفقت کا ڈی این اےمیچ کرگیا تھا جبکہ ملزم شفقت کوپولیس نےوقارکی نشاندہی پردیپالپورسےگرفتارکیا۔ دوران تفتیش ملزم وقار الحسن نے شفقت کے بارے میں معلومات دی تھیں۔ ملزم وقار الحسن نے خود کو سی آئی اے پولیس کے حوالے کیا تھا۔
واضح رہے کہ ملزم وقار کے برادرنسبتی عباس نے گرفتاری دے دی تھی، عباس نے شیخوپورہ میں خود کو پولیس کے حوالے کیا،عباس ملزم وقارکےنام پرجاری ہونےوالی سم استعمال کررہا تھا۔عباس کا کہناتھا کہ میرا عابد سے کوئی تعلق نہیں،عابد نے مجھے نوکری پر لگوانے کا کہا تھا،میں اور عابد اکٹھے کام کرتے تھے۔