سازشی تھیوریاں گھڑنے کی بجائےبتایاجائےایون فیلڈ اپارٹمنٹس کیلئےپیسہ کہاسےآیا:فواد چودھری

shahbaz sharif vs fawad chaudhry
کیپشن: shahbaz sharif vs fawad chaudhry
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ویب ڈیسک : وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری  نےسابق چیف جسٹس گلگت بلتستان سے متعلق خبر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کیسے کیسے لطیفے اس ملک میں نواز شریف کو مظلوم ثابت کرانے کی مہم چلا رہے ہیں۔بیوقوفانہ کہانیاں اور سازشی تھیوریاں گھڑنےکی بجائے یہ بتا دیں نواز شریف نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس جو بعد میں مریم نواز کی ملکیت میں دے دئیے گئے ان کے پیسے کہاں سے آئے؟ مریم نے کہا میری لندن میں تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں اب اربوں کی جائیداد سامنے آ چکی جواب اس کا دیں۔
وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری  نےسینئرسحافی انصار عباسی کی خبر پر ردّ عمل دیتے ہوئے کہا کہ اندازہ لگائیں آپ کسی جج کے پاس چائے پینے جائیں وہ آگے سے فون ملا کر بیٹھا ہے کہ آپ کے سامنے ہی ایسی ہدایات جاری کرے کہ کسی ملزم کی ضمانت لینی ہے یا نہیں لینی! ملزم بھی کوئی عام آدمی نہیں ملک کا وزیر اعظم ہے۔

انصار عباسی صاحب کی ایک حیرت انگیز اسٹوری نظر سے گزری جس میں ایک گلگت کے جج صاحب فرماتے ہیں کہ جب وہ ثاقب نثار صاحب کے پاس چائے پینے بیٹھے تو جج صاحب نے فون پر ہائیکورٹ کے جج کو کہا کہ نواز شریف کی ضمانت الیکشنوں سے پہلے نہیں لینی!

انکاکہنا تھا کہ بیوقوفانہ کہانیاں اور سازشی تھیوریاں گھڑنےکی بجائے یہ بتا دیں نواز شریف نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس جو بعد میں مریم نواز کی ملکیت میں دے دئیے گئے ان کے پیسے کہاں سے آئے؟ مریم نے کہا میری لندن میں تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں اب اربوں کی جائیداد سامنے آ چکی جواب اس کا دیں۔

  صدرمسلم لیگ(ن)  شہباز شریف کا کہنا ہے کہ دھماکا خیز خبر سے نواز شریف، مریم نواز کو نشانہ بنانے کے پس پردہ بڑی سازش بےنقاب ہوئی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا   سابق چیف جج گلگت بلتستان سے متعلق خبر پر ردعمل میں کہنا تھا کہ  سچائی منکشف کرنے کا اللّٰہ تعالی کا اپنا طریقہ ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس سچائی کا ظاہر ہونا عوام کی عدالت میں نواز شریف، مریم نواز کی بےگناہی کا ایک اور ثبوت ہے۔ واضح رہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم نے اپنے مصدقہ حلف نامے میں کہا ہے کہ وہ اس واقعے کے گواہ تھے جب اُس وقت کے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018ء کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔

   دوسری جانب سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنا موقف دیتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں اس بات سے انکار کیا ہےاور کہا ہے کہ انہوں نے کبھی اپنے ماتحت ججوں کو کسی بھی عدالتی فیصلے کے حوالے سے کوئی احکامات نہیں دیئے چاہے وہ آرڈر نواز شریف، شہباز، مریم کیخلاف ہو یا کسی اور کیخلاف۔