پرویز الٰہی کی گرفتاری کو غیرقانونی کارروائی دینےپر پراسکیٹور جنرل پنجاب کےخلاف پیڈا ایکٹ کےتحت کاروائی ہوگی

Punjab Government decides to initiate PEDA act proceedings against Prosecutor General Punjab, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

علی رامے: پراسکیٹور جنرل پنجاب  چودھری خلیق الزمان کے خلاف پرویز الٰہی کی گرفتاری کو غیرقانونی کارروائی دینے پر  پیڈا ایکٹ کے تحت کاروائی کا فیصلہ  کر لیا گیا۔معطل پراسیکیوٹر جنرل خچوہدری خلیق الزماں کے خلاف چارج شیٹ تیار کرکے پیڈا ایکٹ کے تحت کاروائی کی جائے گی ۔

نگران حکومت نے سیکرٹری پبلک پراسیکیوشن کو قانون کے مطابق کاروائی کی اجازت دے دی ۔

پبلک سیکرٹری پراسیکیوشن کرمینل پراسکیوشن سروس  ایکٹ کے مطابق کاروائی کا آغاز کریں گے ۔

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کی  پرسنل ہیرنگ کرکے الزامات ثابت ہونے کے بعد پیڈا ایکٹ لگایا جائے گا ۔

چودھری خلیق الزمان نے اپنے ایک بیان میں سابق وزیر اعلی پرویز الہی کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ 

چودھری خلیق الزمان نے چودھری فواد حسین کے حکومت کے خلاف کیس پر بھی غیر مناسب رویہ اپنایا تھا۔

نگران حکومت نے پہلے ہی پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کو معطل کر رکھا ہے ۔

واضح رہے کہ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب چودھری خلیق الزماں کو سابق وزیر اعلیٰ چودھری پرویز الٰہی نے تعینات کیا تھا،پراسیکیوٹر جنرل چودھری خلیق الزماں کا گجرات اور چودھری پرویز الٰہی سے قریبی تعلق ہے، پراسیکیوٹر جنرل چوہدری خلیق الزماں کی عدم دلچسپی کے باعث ملزموں کے خلاف عدالتوں میں موثر کارروائی نہیں ہورہی تھی۔ پنجاب حکومت نے 9 مئی کے واقعات کی عدالتوں میں خراب پراسیکیوشن کے واقعات سامنے آنے کے بعد جون کے تیسرے ہفتہ بھی تادیبی کارروائی کرنے کا فہصلہ کیا تھا۔

خلیق الزماں گزشتہ حکومت کے دوران نیب  پنجاب میں ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کے عہدہ پر بھی کام کرتے رہے تاہم یکم اگست کو انہوں نے استعدیٰ دے دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے لئے موجود دور میں نیب کے ساتھ کام کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ استعفے کے متن میں چوہدری خلیق الزمان نے لکھا تھا کہ کچھ حالات اور بعض ذاتی وجوہات کی بنا پر نیب کے ساتھ کام نہیں کر سکتا۔ بعد ازاں چوہدری پرویز الٰہی نے انہیں پنجاب کا پراسیکیوٹر جنرل بنا دیا تھا۔

علی رامے

سینئر تحقیقاتی رپورٹر

علی رامے سٹی نیوز نیٹ ورک سے وابستہ ایک سینئر تحقیقاتی رپورٹر ہیں۔ وہ 2013 سے اس گروپ سے وابستہ ہیں اور بنیادی طور پر پنجاب حکومت کے ماتحت محکموں میں تحقیقاتی کہانیوں کا احاطہ کرتے ہیں۔