یاور ذوالفقار: پسند کی شادی کرنے والی لڑکی ضلع کچہری سے اغوا، سادہ کپڑوں میں ملبوس مبینہ بادامی باغ پولیس اہلکاروں نے سحر بتول کو زبردستی موٹرسائیکل پر بٹھا کر اغواء کیا، پسند کی شادی کرنے والی سحر بتول عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروا کر باہر نکلی تھی.
ضلع کچہری میں پسند کی شادی کرنے والی سحر بتول کو کچہری کے باہر سے سادہ کپڑوں میں ملبوس مبینہ بادامی باغ پولیس اہلکار زبردستی موٹرسائیکل پر بٹھا کر لے گئے، پولیس وردی میں موجود پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں لڑکی چیخ و پکار بھی کرتی رہی سحر بتول عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروا کر باہر نکلی تھی، مبینہ پولیس اہلکاروں نے عورت کی حرمت کا خیال بھی نہ کیاضلع کچہری کے باہر سول کپڑوں میں ملبوس مبینہ پولیس اہلکار پہلے سے موجود تھے۔
سحر بتول نے جوڈیشل مجسٹریٹ امان اللہ بھٹی کے روبرو اپنے وکیل محمد فیضان سلیم ایڈووکیٹ کے ہمرا پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا،عدالت کے روبرو سحر بتول نے موقف اختیار کیا کہ اپنی مرضی سے 20 اگست 2019ء کو اصغر علی کے ساتھ پسند کی شادی کی تھی تاہم والدہ نے شوہر کے خلاف تھانہ بادامی باغ میں اغوا کا جھوٹا مقدمہ درج کروا رکھا ہے۔
لڑکی نے بیان دیا کہ مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا، اپنی مرضی سے اصغر علی کیساتھ زندگی بسر کر رہی ہوں، اپنے شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں ، شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دی جائے اور تحفظ فراہم کیا جائے۔
عدالت کے روبرو جیسے ہی لڑکی اپنا بیان ریکارڈ کروا کے باہر نکلی تو مبینہ پولیس اہلکار زبردستی بیٹھا کر لے گئے۔ لڑکی کے وکیل اور شوہر نے الزام عائد کیا کہ سحر بتول کے گھر والوں نے پولیس کے ساتھ ساز باز کر کے اغوا کیا کہ جبکہ سحر بتول چھ ماہ کی حاملہ بھی ہے۔