لوئر مال (جمال الدین جمالی) سری لنکن شہری کو بیدردی سے قتل کرنے اور جلانے کے مقدمہ میں اہم پیش رفت، عدالت نے کوٹ لکھپت جیل میں سانحہ سیالکوٹ میں گرفتار 89 ملزموں پر فرد جرم عائد کر دی۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جج نتاشہ نسیم نے کوٹ لکھپت جیل میں کیس پر سماعت کی، عدالت نے مقد مہ کے 89 ملزموں پر فرد جرم عائد کر دی ،ملزموں نے صحت جرم سے انکار کیا جس پر عدالت نے پراسیکیوشن کے 14 گو اہوں کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا اور مزید کارروائی 14 مارچ تک ملتوی کر دی، 89 میں سے 9 ملزموں کی عمریں اٹھارہ سال سے کم ہیں، ان 9 ملزموں کےخلاف دوسرا چالان الگ سے جمع کرایا گیا، ان نابالغ ملزموں کا ٹرائل اگرچہ دیگر ملزموں کے ساتھ ساتھ مگر الگ ہو گا ،قانون کے تحت نابالغ ملزموں کو سزائے موت نہیں ہو سکتی۔
نے سنگین جرم کے باعث دیگر 80 بالغ ملزموں کو سزائے موت سنانے کی استدعا کی ہے۔پراسکیوشن کی جانب سے 40 گواہوں کو بھی چالان کا حصہ بنایا گیا ہے،واقعہ سے متعلق فیکٹری میں مختلف مقامات پر نصب 10 سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز، ویڈیوز، ڈیجیٹل شواہد،ڈی این اے رپورٹس ،فرانزک شواہد اور چشم دید گواہ چالان کا حصہ ہیں، ملزموں سے برآمد ہونے والے پچاس موبائل فون سیٹ اور ان میں موجود ویڈیوز بھی ریکارڈ کا حصہ ہیں،سری لنکن شہری کو ہجوم سے بچانے والے فیکٹری منیجر کو بطور مرکزی گواہ شامل کیا گیا۔