(ویب ڈیسک)فیض احمد فیض 13 فروری 1911 کوشاعرِ مشرق علامہ اقبال کے شہرسیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ وہ پانچ بہنیں اور چار بھائی تھے۔ وہ سب سے چھوٹے تھے، سب کے دلارے بھی تھے، فیملی بہت ہی مذہبی قسم کی تھی۔ قرآن پڑھنے کے لیے مدرسہ بھیجا گیا، لیکن دو سپارے ہی پڑھ پائے تھے کہ دل نہ لگا۔ اسکول میں اوّل آتے رہے اور شاعری کرنے لگے۔انہوں نے ابتدائی تعلیم آبائی شہر سے ہی حاصل کی،گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی میں ایم اے اور اورینٹل کالج سے عربی میں بھی ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔
فیض نے 1930 میں لبنانی شہری ایلس سے شادی کی۔ وہ بھی شعبہ تحقیق سے وابستہ تھیں اور فیض احمد فیض کی شاعری اورشخصیت سے متاثرتھیں۔
انہوں نے 1935میں ایم اے او کالج امرتسر میں لیکچرر کی حیثیت سے ملازمت کی پھر 1942 میں فوج میں کیپٹن کی حیثیت سے شامل ہو گئےاور فوج کے محکمہ تعلقات عامہ میں کام کیا۔1947میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پرفوج سے استعفیٰ دے دیا۔فیض احمد فیض انگریزی، اردو اور پنجابی کے ساتھ ساتھ فارسی اورعربی پر بھی عبور رکھتے تھے۔انہوں نےان زبانوں کی کلاسیکی شاعری سےبراہ راست استفادہ کیا۔اردو کی کلاسیکی شاعری پر بھی ان کی گہری نگاہ تھی۔
انہوں نےجب شاعری شروع کی تواس وقت جگر مراد آبادی، فراق گورپوری اور جوش ملیح آبادی جیسےقدآور شعراء موجود تھے جن کے درمیان خود کو منوانا آسان کام نہ تھا۔
اردو شاعری میں فیض کےمنفرد انداز نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ان کی شعری تصانیف میں نقش فریادی، دست صبا، زنداں نامہ، دست تہ سنگ،شام شہریاراں سروادی سینا ،مرے دل مرے مسافر اور نسخہ ہائے وفا شامل ہیں۔
اردو کےعظیم شاعرفیض1959ء میں پاکستان آرٹس کونسل میں سیکریٹری تعینات ہوئےپھر1962 تک وہیں تعینات رہے۔اس کے علاوہ ادبی رسالہ ادب لطیف کےمدیراوراس کے بعد روزنامہ پاکستان ٹائمز، روزنامہ امروز اور ہفت روزہ لیل ونہار کے مدیر اعلٰی رہے۔فیض احمد فیض وہ واحد ایشیائی شاعر تھے جنہیں 1963 میں فیض کو لینن پیس ایوارڈ سے نوازا گیا۔آپ کےکلام کومحمد رفیع،ملکہ ترنم نور جہاں، مہدی حسن، آشا بھوسلے اورجگجیت سنگھ جیسےگلوکاروں کی آوازوں میں ریکارڈ کیا گیا۔
اردو کے شہرہ آفاق شاعر فیض احمد فیض20نومبر 1984 کو73برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ان کی شاعری آج بھی بے حد مقبول ہے۔