عرفان ملک: ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کرنیوالوں کی شامت، سٹرکچر طریقے سے 63 ملین ڈالر خریدنے والوں کا سراغ لگا لیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈالر کی ترسیل کو دانستہ 35 ہزار ڈالر تک کم رکھا جاسکتا ہے، 35 ہزار ڈالر سے کم مقدار ظاہر کرکے ہزاروں ٹرانزکشنز کی گئیں۔ چند منی ایکسچینج کمپنیاں براہ راست دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔ صرف 100 افراد کو سٹرکچر طریقے سے 63 ملین ڈالر فروخت کئے گئے۔500 افراد کو سٹرکچر طریقے سے 100 ملین ڈالر سے زائد فروخت کئےگئے۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ سٹرکچر فروخت سے ڈالر فارن کرنسی اکاؤنٹس میں براہ راست منتقل نہیں کئے جاتے جبکہ منظم منی لانڈرنگ کا یہ طریقہ صرف ڈالر کی ہورڈنگ کیلئے استعمال کیا گیا۔ ایف بی آر نے ڈالر کی خریدوفروخت کرنیوالی کمپنیوں کے مالکان کو طلب کرلیا۔
ذرائع کے مطابق مطلوبہ قانون سے زائد ڈالرز کی خرید و فروخت میں نجی بینک کے افسروں نے بھی ہاتھ صاف کئے۔کمپنیوں نے مختلف زرائع سے ڈالر ہولڈنگ کی، جس کے باعث ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا۔ انکشاف ہوا ہے کہ ڈالر کی افغانستان سمگلنگ بھی ملک میں قلت کا باعث بنی۔ کمپنیوں کے خلاف انکوائری کی تفصیلات روزمرہ کی بنیاد پر وزارت داخلہ کو بھجوائی جارہی ہیں۔