سعدیہ خان: لاک ڈان میں نرمی کے بعد مارکیٹس میں شاپنگ کرنے والے شہریوں میں سےکئی لوگ کورونا وائرس کوخطرناک بیماری ہی نہیں سمجھتے، متعدد کی رائے میں کورونا وائرس ڈھونگ اور سازش ہے جس میں بین الاقوامی سازشی عناصر شامل ہیں۔
کویڈ 19نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، لاکھوں افراد اپنی جانوں سے گئے تو عالمی سطح پرمعیشت کو شدید دھچکا لگا۔ اگر بات کریں پاکستان کی تو پاکستان میں بھی کورونا سے متعلق شکوک وشبہات پائے جاتے ہیں۔ 48 دن کے لاک ڈان کے بعد مارکیٹس کا رخ کرنے والے کہتے ہیں بیماری کا خطرہ اتنا زیادہ نہیں تھا جتنا خوف پھیلایا گیا۔
بہت سے افراد اس بات سے متفق بھی ہیں کہ کورونا نے نہ صرف پاکستان کو بلکہ بہت طاقتور ممالک کو دھچکا پہنچایا ہے۔یہ وقت احتتاط برتنے کا ہے نہ کہ تفرقہ پیدا کرنے کا ہے۔
طبی ماہرین نے خبر دار کیا ہے کہ عوام کا غیر سنجیدہ رویہ ان کے ساتھ ساتھ دوسروں کی زندگیاں بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ اس لیے لاک ڈان میں نرمی کا ناجائز فائدہ نہ اٹھایا جائے۔
لاہور کی معروف مارکیٹس میں خریداروں کا رش ہے جبکہ دوسری جانب دکاندار اور خریداروں کی جانب سے بے احتتاطی بھی عروج پر ہے۔واضح رہے کہ پنجاب میں ہفتے میں تین دن دکانیں بند اور چار دن کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے، ملک میں مزید 1268 نئے کورونا کیسز سامنے آنے کے بعد مصدقہ مریضوں کی تعداد 31728 ہوگئی ہے.چوبیس گھنٹوں میں 343 افراد صحت یاب ہوئے ۔سندھ میں وائرس کے 12ہزار 17 ، پنجاب میں کیسز کی تعداد 11 ہزار 869ہوگئی جبکہ اب تک 691 افراد وائرس سے لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ چوبیس گھنٹوں میں 343 افراد صحت یاب ہوئے ۔ پاکستان کرونا سے سب سے زیادہ متاثر بیس ممالک میں شامل ہوگیا۔