(عامر رضا)پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج نرسوں کا دن منایا جارہا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد عوام الناس میں نرسنگ کے شعبے کی انسانیت کے لئے خدمات کا شعور بیدار کرنا اور ان کی خدمات کو سراہنا ہے۔
نرسنگ کے مقدس پیشے کی بنیاد ایک اطالوی خاتون فلورنس نائیٹ اینجل نے 1860 میں رکھی تھی، نرسوں کا عالمی دن اسی عظیم خاتون کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ان کے یوم پیدائش پر ہر سال منایا جاتا ہے، لیکن اس سال دنیا بھرمیں کورونا کی وبا کے باعث نرسنگ کے شعبے سے وابستہ افراد انسانی خدمت کی روشن مثال بن کر یہ دن منا رہے ہیں، پی کے ایل آئی قرنطینہ میں کام کرنے والا سٹاف بھی اسی جذبے کا عملی مظاہرہ کر رہا ہے ،یہاں موجود فیاض مسیح سمیت تمام افراد صرف انسانی خدمت کے لیے ہمہ وقت کوشاں ہیں۔ فیاض کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے شکار افراد کی خدمت کرکے زیادہ اطمینان حاصل ہوتا ہے۔
اس گرمی میں بھی خاص لباس پہن کر صرف مرد نرسنگ سٹاف ہی نہیں بلکہ اس شعبے سے وابستہ خواتین بھی کسی سے پیچھے نہیں،انہیں میں شگفتہ نورین بھی شامل ہیں جن کا کہنا ہے کہ ان کے گھر والے ضرور کچھ خوفزدہ ہیں لیکن وہ اپنے فرض کو سمجھتی ہیں اس لیے انہیں ڈر نہیں لگتا۔
بلاشبہ پاکستان میں نرسنگ کے شعبہ سے وابستہ افراد براہ راست کورونا کیخلاف اس جنگ میں بر سر پیکار ہیں جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں نرسنگ کے شعبہ کی بنیاد سابق وزیر اعظم پاکستان لیاقت علی خان کی اہلیہ بیگم رعنا لیاقت علی خان نے رکھی تھی، جس کے بعد1949ءمیں سنٹرل نرسنگ ایسوسی ایشن اور 1951ءمیں نرسز ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں آیا۔
پاکستان نرسنگ کونسل کے مطابق ملک میں نرسنگ کی بنیادی تربیت کے لیے چاروں صوبوں میں مجموعی طور پر 162 ادارے قائم ہیں،ان میں سے پنجاب میں 72، سندھ میں 59، بلوچستان میں 12 جبکہ صوبہ خیبر پختونخوا میں نرسنگ کے19 ادارے قائم ہیں جبکہ نرسنگ کے شعبے میں ڈپلومہ اور ڈگری پروگرام پیش کرنے والے اداروں کی تعداد صرف پانچ ہے۔