ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نوازشریف، بلاول بھٹو کی ملاقات، اندرونی کہانی سامنے آگئی

نوازشریف، بلاول بھٹو کی ملاقات، اندرونی کہانی سامنے آگئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: سابق وزیراعظم نوازشریف نے چیئرمین بلاول بھٹو کا جیل میں کیسے استقبال؟؟؟ کون کون سی غلطیوں کا اعتراف کیا؟؟؟ ملاقات جیل کے کس کمرے میں ہوئی؟؟؟ کمرے میں اور کون کون موجود تھا؟؟؟ ملاقات کی اندرونی کہانی جانیئے۔

بلاول بھٹو سے ملاقات کے دوران نواز شریف مکمل پر عزم اور با اعتماد دکھائی دئیے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات کے دوران ان جملوں کا تبادلہ ہوا۔

بلاول: میاں صاحب آپ تین بار کے وزیراعظم ہیں یہ زیادہ دیر آپ کو بند نہیں رکھ سکتے، میاں صاحب امید ہے اگلی ملاقات جیل سے باہر ہوگی۔

میاں نواز شریف: یہ بھی کہہ دیں یہ ملاقات جلد سے جلد ہو نواز شریف کا ہنس کر جواب، یہ کچھ بھی کرلیں جیل مجھے نہیں توڑ سکتی، مجھے خوشی ہوئی کہ آپ مجھے ملنے آئے، آپ کی سیاست میچور ہوتی جا رہی ہے، آپ کی تقاریر سنتا ہوں تو دل خوش ہوتا ہے کہ کوئی تو ہے جو حق وباطل کی بات کہتا ہے۔

 میاں صاحب نے یہ بھی کہا کہ تحریک انصاف عدم برداشت کی سیاست کر رہی ہے، ہمیں آمروں کے قانون کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی۔

  بلاول بھٹو: ہم آپ کو سندھ کے ہسپتال میں علاج کی پیشکش کرتے ہیں، میاں صاحب سندھ حکومت این آئی سی وی ڈی میں عالمی معیار کا علاج کرانے کو تیار ہے۔

میاں نواز شریف: علاج تو میں خود بھی کروا سکتا ہوں یہ اجازت دیں تو، حکمران میرا علاج کرائیں میرا تماشا تو نہ بنائیں، مجھے ہسپتال لے جایا جاتا ہے بلڈ پریشر اور بلڈ ٹیسٹ کروا کر واپس جیل لے آتے ہیں علاج نہیں کراتے۔

 بلاول: میاں صاحب ہم نے جو غلطیاں کیں سو کیں اب غلطی کی کوئی گنجائش نہیں، تسلیم کرتا ہوں کہ آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ ختم کرنے کی پیپلز پارٹی کی پیشکش ٹھکرا کر غلطی کی۔

ذرائع کے مطابق نواز شریف اور بلاول کی ملاقات ایڈیشنل جیل سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں ہوئی، جیل سپرنٹنڈنٹ ایڈیشنل اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پورا وقت ملاقات میں موجود رہے، نواز شریف کو بلاول اور دیگر رہنمائوں کے ساتھ ایک لمحہ بھی اکیلا نہیں چھوڑا گیا، نواز شریف سے ملاقات کرنے والوں کی شکر والی چائے سے تواضع کی گئی۔

بلاول بھٹو نے مریم نواز کی جدوجہد کو سراہتے ہوئے کہا کہ مریم نے مشکل حالات میں آپ کو سنبھالا، نواز شریف نے بلاول سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا۔

Shazia Bashir

Content Writer