سٹی42: پاکستان میں سٹریٹس چلڈرن کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے کرائم شرح بڑھ کر چار گنا ہوگئی، بچوں کے بڑھتے ہوئے معاشرتی مسائل کی روک تھام کیلئے مناسب اقدامات نہ ہوسکے، نہ ہی پنجاب میں گزشتہ پندرہ سالوں میں سٹریٹ چلڈرن سے متعلق سروے ممکن ہوسکا۔
تفصیلات کے مطابق ہر سال بارہ اپریل کو سٹریٹس چلڈرن ڈے منایا جاتا ہے جسکا مقصد بچوں کے معاشرتی مسائل، ان کا حل اور بہتری کے اقدامات کو فروغ دینا ہے۔ بدقسمتی سے گزشتہ پندرہ سالوں میں بچوں کے حقوق پر دن تو منائے گئے مگر حقیقی اعداد وشمار جانچنے کیلئے ایک بھی سروے ممکن نہ ہوسکا، پرانے سرکاری سروے کے مطابق تقریبا 1.5 ملین بچے پاکستان کی گلیوں میں رہتے ہیں۔
ملک بھر میں 22.6 فیصد بچے سکول نہیں جاتے، جبکہ 6 سے 18سال تک 66 فیصد بچے وہ ہیں جنہوں نے گھر، کام کی جگہ اور تعلیمی اداروں میں تشدد کا سامنا کرنے کے بعد اپنے گھروں کو چھوڑا اور یہ تعداد اب بڑھ کر چار گناہ ہوچکی ہے۔ سڑک پر رہنے والے بچوں میں روزانہ کی بنیاد پر جنسی بدعنوانی کی شرح 90 فیصد سے زیادہ ہے، گلیوں میں خانہ بدوشوں کی سی زندگی گزارنے والے اکثر بچے صمد بونڈ، سگریٹ، بیڑی، چرس، نسوار اور گانجا کا نشہ کرتے ہیں جبکہ ان سے ہر قسم کے برے کام جبراً کروائے جاتے ہیں۔
سٹریٹس چلڈرن سروے کے متضاد اعداد وشمار کی وجہ سے بچوں کیلئے کام کرنیوالے فلاحی اداروں کیلئے مسائل حل کرنا دشوار ہوچکا ہے۔