سٹی 42:کئی ماہ سے نیب کی زیر حراست میر شکیل الرحمان کی ضمانت منظور،فوری رہا کرنے کا حکم ۔
سپریم کورٹ نے جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی ضمانت منظور کر لی۔جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل تین رکنی بینچ نے میر شکیل الرحمان درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
یاد رہے کہ 3 نومبر کو سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے میر شکیل الرحمان کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کی تاہم نیب پراسیکیوٹر نے دو رکنی بنچ پر اعتراض کرتے ہوئے ججز کی تعداد بڑھانے کی درخواست کی جس پر عدالت نے تین رکنی بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس آف پاکستان کو بھجواتے ہوئے درخواست ضمانت کی سماعت ایک ہفتہ کے لیے ملتوی کر دی تھی۔
میر شکیل الرحمان نے 1986 میں لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں 54 کنال پرائیویٹ پراپرٹی خریدی، اس خریداری کو جواز بنا کر نیب نے انھیں 5 مارچ کو طلب کیا، میر شکیل الرحمان نے اراضی کی تمام دستاویزات پیش کیں اور اپنا بیان بھی ریکارڈ کروایا۔نیب نے 12 مارچ کو دوبارہ بلایا، میر شکیل انکوائری کے لیے پیش ہوئے تو انھیں گرفتار کر لیا گیا۔
آئینی اور قانونی ماہرین کے مطابق اراضی کی دستاویزات کی جانچ پڑتال کے دوران اُن کی گرفتاری بلا جواز تھی کیونکہ نیب کا قانون کسی بزنس مین کی دوران انکوائری گرفتاری کی اجازت نہیں دیتا۔لاہور ہائیکورٹ میں دو درخواستیں، ایک ان کی ضمانت اور دوسری بریت کے لیے دائرکی گئیں، عدالت نے وہ درخواستیں خارج کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ مناسب وقت پر اسی عدالت سے دوبارہ رجوع کر سکتے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے 8 جولائی کو میر شکیل الرحمان کی درخواست ضمانت بعداز گرفتاری خارج کی تھی جس پر ایڈیٹر انچیف جنگ اور جیو نے 11 ستمبر کو سپریم کورٹ میں یہ درخواست دائر کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں درخواست کی جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں ضمانت کیا جائے۔