(قیصر کھوکھر) حکومت پنجاب نے لاک ڈاؤن میں31مئی تک اضافہ کردیا، ٹوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا، پبلک ٹرانسپورٹ، تعلیمی ادارے، ریسٹورنٹس، ہوٹلزاورسینمابندرہیں گے، کنسٹرکشن سیکٹر،بزنس آف سٹی اورالیکٹرک اپلائنسزکولاک ڈاؤن سےاستثنیٰ حاصل ہوگا۔
حکومت پنجاب کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق تمام فیکٹریوں اور ایکسپورٹس انڈسٹری کوکام کرنےکی اجازت ہوگی، ریٹیل شاپس بھی کھلی رہیں گی۔نائی کی دکانیں اورجمنیزیم کوبھی کھولنےکی اجازت ہوگی،دکانیں ہفتےمیں صرف4روزصبح8سےشام5بجےتک کھولی جاسکیں گی۔
جنرل سٹورز،گراسری سٹورز،کریانہ سٹورز7روزصبح8سے5بجےتک کھولے جاسکیں گے جبکہ فروٹ اورسبزی منڈی کوہفتےمیں7روزکھولنےکی اجازت ہوگی۔ٹائرپنکچرزشاپ،پیٹرول پمپس،ٹیک اوے،ہوم ڈیلیوری کو24گھنٹےسروس کی اجازت ہوگی۔نوٹیفکیشن کے مطابق پوسٹل سروس،کورئیرسروس،پک اینڈڈراپ،انٹرسٹی بس سروس کو ہفتےمیں ساتوں روز کھلا رکھنےکی اجازت دے دی گئی ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے لاک ڈاؤن سے متعلق وضاحت جاری کردی۔ پنجاب حکومت نےلاک ڈاؤن کے حوالے سے مرتب کی گئی پالیسی میں 3 دن لاک ڈاون جبکہ 4 دن نرمی کا فیصلہ کیا ہے. ہفتے میں تین دن جمعہ،ہفتہ اور اتوار پورے پنجاب میں لاک ڈاون ہوگا جبکہ چار دن پیر،منگل، بدھ اور جمعرات کو نرمی کی جائے گی. نرمی کے چار دنوں میں دکانیں اور عام بازار کھلے ہوں گے جبکہ شاپنگ پلازےاور بڑے مالز پورا ہفتہ بند رہیں گے۔ لاہور،راولپنڈی،ملتان،فیصل آباد اورگوجرنوالا میں کرونا زیادہ ہے،لاک ڈاؤن سخت رہے گا.
دوسری جانب پنجاب حکومت کے نوٹیفکیشن کے بغیر لاہور سمیت مختلف شہروں کی مارکیٹس کھل گئیں۔ عید کی شاپنگ کے لیے دوکانوں میں خریداروں کا رش، دکاانداروں اور شہریوں نے ملکر حفاظتی ایس ا وپیز ہوا میں اڑ دیے۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے ہفتے میں 2 روز دکانیں بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 7 مئی کو قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیرِ اعظم عمران خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا تها کہ اجلاس میں چھوٹی مارکیٹیں کھولنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ محلے کی دکانیں بھی کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ چھوٹی مارکیٹیں اور چھوٹی دکانیں صبح فجر سے شام 5 بجے تک کھلی رہیں گی۔ اوپن ہونے والی چھوٹی مارکیٹیں و دکانیں ہفتے میں 2 دن بند رہیں گی.2 دن بندش کا اطلاق پہلے سے کھولی گئی فارمیسی، میڈیکل سٹورز، دودھ دہی کی دکانوں، کریانہ سٹوروں، تندوروں اور بیکریوں پر نہیں ہوگا۔ اس طرح ہسپتالوں کی او پی ڈیز کو بھی کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تاہم وزیراعظم نے واضح کیا تها کہ صوبے حالات کے مطابق فیصلے کریں۔