شادیاں ملتوی ہونے کا دکھ ،دلہنیں سڑکوں پر آگئیں،حیرت انگیز مطالبہ کردیا

شادیاں ملتوی ہونے کا دکھ ،دلہنیں سڑکوں پر آگئیں،حیرت انگیز مطالبہ کردیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42:سٹی 42: کورونا وائرس کے وار کم نہ ہوئے،اب تک دنیا بھر میں ایک کروڑ 21 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں،پانچ لاکھ 52ہزار سے زائد انسان لقمہ اجل بن چکے ہیں،صحت یاب ہونیوالوں کی تعداد 70لاکھ سے زیادہ ہے۔ کورونا وائرس کے دبائو کو روکنے کیلئے دنیا بھر میں لاک ڈائون کیا گیا،احتیاطی تدابیر کو اپنا یا گیا ہے۔ کورونا وائرس کے دوروان دلچسپ واقعات بھی پیش آئے۔کورونا وائرس نے لوگوں کے حالات زندگی ،رہن سہن کے طریقے تبدیل کرکے رکھ دئیے ہیں۔

تمام ممالک نے  کورونا وائرس  کا پھیلائو روکنے کیلئے مختلف بندشیں لگا رکھی ہیں،  فضائی آپریشن بند ہیں تو  پبلک ٹرانسپورٹ بھی نہیں چل رہی ۔اب آہستہ آہستہ      لاک ڈائون میں نرمی کی جارہی ہے،لیکن  کچھ ممالک میں صورتحال ابتر ہوتی جارہی ہے،اس ابتر صورتحال کے پیش نظر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں۔اٹلی وہ ملک ہے جس میں کورونا وائرس نے تباہی مچائی ،اٹلی سب سے زیادہ اموات والے ممالک میں شامل ہے۔یہاں ہزاروں جوڑوں کی شادیاں متاثر ہوئی ہیں۔

شادی ملتوی ہونے کے دکھ میں اٹلی کی خواتین نے دلہنیں بن کر منفرد احتجاج کیا ہے۔ احتجاج میں خواتین نے کورونا وبا کے باعث لگائی گئی پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔احتجاج کے دوران خواتین نے پوسٹر اٹھا رکھے تھے جن پر عوامی اجتماعات پر پابندی نامنظور، خوشیاں منانے کی آزادی دو ، چرچ کے دروازے شادی کیلئے کھولو اور پابندیوں کے باعث خواب ادھورے جیسے جملے تحریر تھے۔


احتجاج کا اہتمام اٹالین ویڈنگ ایسوسی ایشن نے کیا تھا جس میں 2 درجن سے زائد خواتین شریک ہوئیں۔ تروی فاؤنٹین کے علاوہ پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے بھی مظاہرہ کیا گیا۔احتجاج میں شریک متعدد خواتین کی شادیاں رواں سال طے تھیں لیکن حکومت کی جانب سے پابندیوں کے باعث ملتوی کر دی گئی ہیں۔ خواتین کا کہنا تھا کہ شادی کی تاریخ کی تبدیلی اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے لیکن وہ شادی بغیر پابندیوں اور بندشوں کے کرنے کی خواہاں ہیں۔

خیال رہے کہ اٹلی میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 34 ہزار 8 سو سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ دو لاکھ 41 ہزار956افراد متاثر ہوچکے ہیں۔حکومت نے عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دیا ہے اور زیادہ لوگوں کو جمع ہونے کی اجازت بھی نہیں ہے۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer