(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت اور مرکزی بینک نے زرمبادلہ کی خریداری اور بیرون ملک ارسال کرنے کی فی کس سالانہ حد ایک لاکھ سے کم کرکے 50 ہزار ڈالر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا مقصد اوپن مارکیٹ میں سٹے بازی کی وجہ سے ڈالر کی بڑھی ہوئی قدر کو کم کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کی وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کے دوران ہوئی ، ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ جو فارن کرنسی ڈیلرز سٹے بازی میں ملوث ہیں، ان کے خلاف ایف آئی اے کارروائی کرے گی کیونکہ محض چند ایکسچینج کمپنیوں پر جرمانے عائد کرنے یا ان کے لائسنس معطل کرنے جیسے اقدامات تاحال موثر ثابت نہیں ہوئے۔
غیرملکی کرنسی کی یومیہ خریداری اور بیرون ملک ارسال کرنے کی زیادہ سے زیادہ حد بھی 10ہزار سے کم کرکے 5 ہزار ڈالر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسٹیٹ بینک ان فیصلوں کو نافذالعمل کرنے کے لیے موجودہ ایکسچینج کمپنیز قوانین میں ترمیم کی غرض سے جلد ہی نوٹیفکیشن جاری کردے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 230 روپے سے زائد رہنے پر وفاقی وزیرخزانہ نے گورنر اسٹیٹ بینک کو ملاقات کے لیے بلایا تھا۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی بڑھی ہوئی قدر نے کمرشل بینکوں کو بھی یہ موقع فراہم کیا کہ وہ ڈالر کا انٹربینک ریٹ 222 روپے کی رینج میں رکھیں، جو کہ حقیقی افراط زر کے لحاظ سے ایڈجسٹمنٹ کے بعد 200 روپے فی ڈالر سے کم ہونی چاہیے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران گورنر اسٹیٹ بینک نے بھی وزیرخزانہ سے اس بات پر اتفاق کیا کہ ڈالر کی حقیقی قدر 200 روپے سے کم ہے۔ مذکورہ اقدامات سے ملکی زرمبادلہ ذخائر پر دباؤ کم کرنے میں مدد ملے گی، جو انتہائی ضروری درآمدات کے سوا دیگر تمام اشیاء کی امپورٹ کی حوصلہ شکنی کے باوجود کم ہوکر اب محض 8.9 ارب ڈالر رہ گئے ہیں