پنجاب اسمبلی میں سات آرڈیننس قانون سازی کے لئے پیش

پنجاب اسمبلی میں سات آرڈیننس قانون سازی کے لئے پیش
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

علی اکبر: حکومت نے پنجاب لوکل گورنمنٹ، ذخیرہ اندوزی اور کورونا سمیت 7 آرڈینس پنجاب اسمبلی میں پیش کردئیے، ایوان میں اپوزیشن کی نیب اور کورونا وائرس پر حکومت اقدامات پر سخت تنقید، اپوزیشن کا کہنا ہے کہ آٹا چینی چوری پر حکومت کیوں خاموش ہے۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت ایک گھنٹہ 40 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا جس میں اپوزیشن نے نیب اور کورونا وائرس پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کو تاحال حفاظتی کٹس نہیں دی گئیں۔

اجلاس میں صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے پنجاب اسمبلی میں سات آرڈیننس، آرڈیننس (تدارک وکنٹرول)متعدی امراض پنجاب 2020، آرڈیننس (ترمیم)مقامی حکومت پنجاب 2020، آرڈیننس (ترمیم) دیہی پنچائتیں اور نیبر ہڈ کونسلیں پنجاب 2020، آرڈیننس (ترمیم) اسٹامپ پنجاب 2020، آرڈیننس امتناع ہورڈنگ پنجاب 2020، آرڈیننس (ترمیم)(پروموشن اینڈ ریگولیشن)پرائیویٹ تعلیمی ادارے پنجاب 2020، آرڈیننس (پنجاب ترمیم) مجموعہ ضابطہ دیوانی 2020 پیش کیے گئے۔
آرڈیننس وزیر قانون محمد بشارت راجہ نے پیش کیا۔ جسے سپیکر چودھری پریز الٰہی نے متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹیوں کے سپرد کر کے دو ما ہ میں رپورٹ طلب کرلی۔
لیگی رکن خواجہ سلمان رفیق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرز،پیرا میڈیکل سٹاف،سینٹری ورکرز کو حفاظتی کٹس دی جائیں، تمام ہیلتھ ورکرز کو حفاظتی کٹس دی جائیں۔ قرنطینہ سینٹرز میں مریضوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ قرنطینہ میں لوگوں کو مکمل صحت کی سہولیات نہیں مل رہی۔ قرنطینہ میں لوگ احتجاج کررہے ہیں۔ حکومتی لوگوں کو قرنطینہ کی دیکھ بھال کی ذمہ داریاں کیوں نہیں دی گئیں۔

اوورسیز پاکستانیوں کو بھی صحت کی مناسب سہولیات نہیں دی جارہی۔ حکومت صحت کی ترجیحات کو مزید بہتر کرے۔ این ایف سی کے تحت تمام صوبوں کو برابر کے پیسے ملتے ہیں۔ وفاقی حکومت 55ارب کا ٹارگٹ پورا نہیں کرسکی۔ وفاقی حکومت کا اپنا ٹارگٹ 37ارب پر آگیا ہے۔ ساہیوال ہسپتال مکمل ہے اس کو فنکشنل نہیں کیا جارہا۔وفاقی حکومت پنجاب حکومت کی ضروریات کو پورا نہیں کررہی۔ مسلم لیگ (ن) کے بنائے منصوبے آج موجودہ حکومت کے کام آرہے ہیں۔

اجلاس میں اپوزیشن کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ حکومت کرونا وباء سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کو بھی تمام سہولتیں مہیا کر دی گئی ہیں۔ حکومت نے کرونا ٹیسٹوں کی تعداد کو بھی بڑھایا ہے اور کرونٹائن کیے گئے تمام مریضوں کو بھی تمام سہولتیں مہیا کی جا رہی ہیں۔
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے ن لیگ کی عظمی بخاری نے کہا کہ ڈاکٹرز،پیرا میڈیکل سٹاف اور نرسز میں کرونا کے کیسز سامنے آنے لگے ہیں۔ طبی عملے نے کٹس کا مطالبہ کیا ہے۔ پنجاب پولیس نے سول سیکرٹریٹ کے باہر احتجاج کرنے والے ڈاکٹرز پر تشدد کیا۔ میاں نوازشریف کی ہدایت پر شہبازشریف نے طبی عملے میں ملک بھر کٹس پہنچائیں۔ لاک ڈاﺅن کے دوران لوگوں کو راشن کی ضرورت تھی تو وزیراعظم ٹائیگر فورس بنانے کے منصوبے تیار کررہے تھے۔ مسلم لیگ ن کے نمائندوں نے اپنی مدد آپ کے تحت لوگوں کے گھروں میں راشن پہنچایا۔ عمران خان کی ٹائیگر فورس تین دن پہلے بنی ہے جب عمران خان نے خود لاک ڈاﺅن کے خاتمے کا اعلان کردیا ہے۔
عظمی بخاری نے کہا پنجاب میں آج کی تازہ رپورٹ کے مطابق 10ہزار سے زائد کیسز ہو گئے۔ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ لاک ڈاﺅن میں نرمی نہ کی جائے۔ حکومت لاک ڈاﺅن ہی ختم کرنے جارہی ہیں۔ پنجاب حکومت نے دو ماہ پہلے محکمہ صحت کو ایک ہی دن میں گیارہ ارب روپے جاری کردیے۔ ان گیارہ ارب سے کرونا کے خاتمے کےلئے کیا کیا چیزیں خریدی گئیں۔ یہ گیارہ ارب کہا ں کہا ں لگائے ہیں؟ محکمہ صحت نے کتنے وینٹی لیٹرز خریدے،گیارہ ارب سے کونسی ادویات خریدی ان کے جواب چاہیے۔سیاسی کرونا کو اپنی زبان کچھ دنوں کےلئے بند رکھنی چاہیے۔

لیگی رہنما نے کہا کہ زکوة اور خیرات کی بات پر سپریم کورٹ نے بھی مہر لگادی۔چینی اور گندم والی رپورٹس دبالی گئی ہے۔آئی پی پیز والی رپورٹ بھی سامنے آچکی ہے۔بیس سال پرانے کیس نکالے جاتے ہیں۔ نیب ہر حکومتی مخالف کو دبانے میں مصروف ہے۔میرے اسمبلی کے اکاونٹ کی بھی چھان بین کی گئی ہے۔زبان بندی کےلئے دباﺅ ڈالے جاتے ہیں۔حکومت کرونا کے معاملے پر سیاسی جماعتوں سے ملکر لائحہ عمل بناتی۔حکومت اس معاملے میں مکمل فیل ہوئی ہے۔حکومت کو عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنانے کی بجائے بے یارو مدرگار چھوڑدیا۔

انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس آیاتو پہلے پنجاب حکومت نے سنجیدہ نہیں لیا۔جب شہبازشریف لندن سے واپس آئے کرونا کےخلاف میٹنگز کرنے لگے تو پنجاب حکومت کو بھی ہوش آگیا۔شہبازشریف متحرک ہوئے تو نیب کے بلاوے بھی آنے شروع ہو گئے۔اجپاس کا ایجنڈہ مکمل ہونے پر سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس پیر کی صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا۔