ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سپریم کورٹ کا مونال ریسٹورنٹ کو ’ڈی سیل‘ کرنے کا حکم

سپریم کورٹ کا مونال ریسٹورنٹ کو ’ڈی سیل‘ کرنے کا حکم
کیپشن: Monal Resturaunt
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

امانت گشکوری: سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم معطل کرکے مونال ریسٹورنٹ کو ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ  اسلام آباد ہائیکورٹ نے مونال ریسٹورنٹ کو سیل کرنے کا حکم نامہ جاری نہیں کیا. مونال ریسٹورنٹ کو بغیر نوٹس کے مجسٹریٹ نے سیل کر دیا.بعدازاں عدالتِ عظمیٰ نے مونال ریسٹورنٹ  کو سیل کرنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم معطل کردیا۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دئیے کہ کیا اسلام آباد ہائیکورٹ نے مونال ریسٹورنٹ سیل کرنے کا دستخط شدہ حکم نامہ جاری کیا؟  ۔ وکیل مونال مخدوم علی خان  نے موقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ کے مختصر حکم کی تصدیق شدہ کاپی دستیاب ہے نہ ہی تفصیلی فیصلہ۔انٹراکورٹ اپیل دو مرتبہ مقرر ہوئی لیکن سماعت سے قبل ہی کیس منسوخ ہوگیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ  تحریری عدالتی حکم سے پہلے ہی ریسٹورنٹ سیل کیسے کیا گیا؟ وائلڈ لائف بورڈ تو فریق ہی نہیں تھا پھر سیل کرنے میں پھُرتی کیوں دکھائی؟ مارگلہ ہلز پر آج تک کتنے ریسٹورنٹ سیل کیے گئے ہیں؟۔ جس پر وکیل وائلڈ لائف بورڈ  نے کہا  گلوریا جینز اور لامونتانا کو نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔ سپریم کورٹ  نے دوران سماعت چئیرپرسن وائلڈ لائف بورڈ رعنا احمد کی سرزنش کرتے ہوئے بار بار مداخلت پر روسٹرم سے ہٹا دیا ۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی  نے ریمارکس دئیے کہ  آپ سے کہا تھا تشریف رکھیں آپکو بات سمجھ نہیں آتی؟ 

 جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا اصولی طور پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا کوئی حکم موجود نہیں۔  جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دئیے  کہ زبانی حکم کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں ہوتی۔ کیا یہ بادشاہت ہے کہ شہنشاہ نے فرمان جاری کیا اور دستخط سے پہلے ہی عمل ہوگیا۔

Muhammad Zeeshan

Senior Copy Editor