کرنسی کنٹرول آرڈر جاری، ڈالرز سمگلنگ پر سخت سزاؤں کا اعلان

 کرنسی کنٹرول آرڈر جاری، ڈالرز سمگلنگ پر سخت سزاؤں کا اعلان
کیپشن: Dollar smuggling
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک) طالبان حکومت نے افغانستان میں ڈالرز کی اسمگلنگ سے متعلق خبروں کے بعد کرنسی کنٹرول آرڈر جاری کردیا جس کے تحت زرمبادلہ کو بغیر اجازت ملک میں لانے پر پابندی ہوگی۔ 

عالمی خبر رساں ادارے بلوم برگ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پاکستان سے یومیہ پچاس لاکھ ڈالرز افغانستان اسمگل کیے جارہے ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اقوام متحدہ امداد کے لیے ہفتہ وار 40 کروڑ ڈالر افغانستان کو دے رہا ہے جس کی وجہ سے اسمگلرز افغانی کرنسی بھی خرید رہے ہیں۔

بلوم برگ کی اس رپورٹ کے بعد طالبان حکومت نے ہنگامی طور پر افغانستان میں کرنسی کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کا فیصلہ کیا اور ایک کرنسی کنٹرول آرڈر جاری کیا گیا ہے۔

بلوم برگ میں ہی شائع ہونے والی آج کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان حکومت نے افغانستان میں بغیر کوئی مضبوط وجہ بتائے ڈالرز لانے پر پابندی ہوگی اور ساتھ ڈالرز کی تعداد بھی بتانا لازمی ہوگی۔

طالبان کی جانب سے جاری کرنسی آرڈر میں بتایا گیا ہے کہ زمینی راستوں سے زیادہ سے زیادہ 500 ڈالر لانے کی اجازت ہوگی۔ 10 لاکھ ڈالر اسمگلنگ کی سزا ایک سال قید اور ایک لاکھ ڈالر جرمانہ ہوگا۔

اسی طرح ایک لاکھ ڈالر اسمگل کرنے کی سزا ایک ماہ کی قید ہوگی جب کہ اس سے کم مالیت کے ڈالرز اسمگل کرنے پر 10 دن جیل میں اسیری کاٹنا ہوں گے۔

خیال رہے کہ طالبان حکومت نے افغانستان سے قیمتی نوادرات، بیش قیمت پتھر اور سونا لے جانے پر بھی پابندی لگادی۔