عورت مارچ رکوانے کیلئے دائر درخواست پر تحریری فیصلہ جاری

عورت مارچ رکوانے کیلئے دائر درخواست پر تحریری فیصلہ جاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(سٹی 42)8 مارچ کو دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جا رہا ہے،لاہور میں مختلف سماجی تنظیموں نے  عورت مارچ کے نام پرجلوس نکالنے کا پلان بنا رکھا ہے،اس مارچ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر تشہیر بھی کی جارہی ہے، عورت مارچ کا نعرہ میرا جسم میری مرضی، آجکل سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے اور اس کی وجہ 3 مارچ کی شب ڈرامہ نگار خلیل الرحمن قمر اور ماروی سرمد کے درمیان نجی ٹی وی کے پروگرام پر ہونے والی بحث ہے۔

لاہور ہائیکورٹ  کی جانب سے عورت مارچ کی اجازت دیتے ہوئے منتظمین کو آئینی اور قانونی حدود میں رہنے کی تلقین کی گئی ہے،اسی معاملے پر گفتگو کیلئے ایک نجی ٹی وی نے ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر  اور  تجزیہ نگار اور صحافی ماروی سرمد کو بھی مدعو کیا۔اس شو میں دونوں میں تلخی پید ا ہوگئی اور بات گالم گلوچ تک جا پہنچی۔’ میرا جسم میری مرضی‘‘ جیسے نعرے پر شروع ہونے والی بحث سنگین مسئلہ بن چکی ہے، اب کچھ لوگ عورت مارچ کی حمایت کررہے ہیں اور کچھ اُس کی مخالفت،

لاہور ہائیکورٹ نے عورت مارچ رکوانے کیلئے دائر درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مامون رشید شیخ نے اللہ رکھا کی درخواست پر چار صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، تحریری فیصلےمیں کہا گیا ہے کہ ڈی سی لاہور آئین اور قانون میں دیئے گئے حقوق کی روشنی میں درخواست پر فیصلہ کریں، عورت مارچ کی اجازت کیلئے درخواست پر آئینی تقاضوں کے مطابق فیصلہ کیا جائے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عورت مارچ کے لیے گزشتہ سال ڈی سی لاہور سے اجازت حاصل کی گئی تھی تاہم اس سال عورت مارچ کے منتظمین نے مارچ کے لیے تاحال ضلعی انتظامیہ سےاجازت نہیں لی گزشتہ سال عورت مارچ کے دوران شرکاء نےغیراسلامی اور بیہودہ تقاریر کیں، عورت مارچ کی وجہ سے معاشرے میں عورت کا بُرا تاثر ابھرا۔

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ صرف چند خواتین کی خواہش کی خاطر معاشرے کا اسلامی تشخص مجروح نہیں کیا جاسکتا، ڈی سی لاہورعورت مارچ روکنے کے لیے دی گئی درخواست پر فیصلہ نہیں کر رہے، درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت عورت مارچ روکنے کے احکامات جاری کرے۔

گذشتہ سال 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر منعقد ہونے والے عورت مارچ میں شامل کئی خواتین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر درج کچھ نعرے تنازع کی وجہ بنے رہے۔’ میرا جسم میری مرضی‘ کے علاوہ ’اپنا کھانا خود گرم کر لو‘ اور ’طلاق یافتہ لیکن خوش‘ جیسی عبارت والے پلے کارڈز پر مچنے والا کہرام سوشل میڈیا کے علاوہ پاکستانی نیوز چینلز کی بھی زینت بنا اور ہزاروں سوشل میڈیا صارفین نے ان پر اپنی اپنی رائے بھی دی۔جہاں کسی کو یہ نعرے بہت پسند آئے تو کئی حلقوں نے ان پر اعتراض کرتے ہوئے ان کے خالقوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

Sughra Afzal

Content Writer