(ویب ڈیسک)چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کیخلاف کیس میں سپریم کورٹ نے 11 مئی کی سماعت کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ،22 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیاہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے القادر ٹرسٹ کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا،چیئرمین پی ٹی آئی القادر ٹرسٹ سمیت ایک اور کیس کیلئے ہائیکورٹ پہنچے تھے،ہائیکورٹ میں بائیو میٹرک کے وقت رینجرز نے ڈائری برانچ میں زبردستی گھس کر چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کیا،رینجرز نے 9 مئی کو ہائیکورٹ کے احاطے میں شیشے توڑے، وکلا اور عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے 9 مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے واقعہ کا نوٹس لیا،ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے طریقہ کار کو غلط لیکن گرفتاری کو قانونی قرار دیا۔
فیصلے میں مزید کہا گیاہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو احاطہ عدالت سے گرفتار کر کے ان کے انصاف کے حصول کے بنیادی حق کو پامال کیا گیا، طے شدہ اصول ہے کہ عدالتی وقار اور تقدس کی پاسداری سب پر لازم ہے،لوگ اس یقین دہانی کے ساتھ عدالتوں سے رجوع کرتے ہیں کہ انہیں آزادانہ ماحول اور شفاف انصاف ملے گا، ہائیکورٹ میں پیش ہو کر بائیو میٹرک کرانے تک ہماری نظر میں چیئرمین پی ٹی آئی نے خود عدالت کے سامنے سرنڈر کر دیا تھا،جس طریقے سے چیئرمین پی ٹی آئی کی 9 مئی کو گرفتاری ہوئی اس سے ہائیکورٹ کی اتھارٹی اور تقدس کو پامال کیا گیا۔
سپریم کورٹ فیصلے میں کہا گیاہے کہ عدالت گرفتاری کی توثیق کرتی تو پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے ادارے احاطہ عدالت کو ملزمان کی گرفتاری کا گڑھ بنا لیتے،پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملزمان کے ساتھ احاطہ عدالت میں بدتمیزی کی اجازت مل جاتی،سپریم کورٹ نے آرٹیکل 4، 9 اور 10 اے میں درج بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے گرفتاری غیر قانونی قرار دی۔