(فاران یامین) چودہ سالہ گھریلو ملازمہ رات بھر گلیوں میں بھٹکتی رہی،فجر کے وقت شہری عرفات بھٹی نے بچی کو تنہا اور روتے دیکھا تو گھر لے گیا کھانا کھلایا اور کارروائی کے لئے تھانہ اچھرہ کو مطلع کر دیا۔
غربت کیا کیا نشتر چلاتی ہے؟،مالک نے آدھی رات کو گھریلو ملازمہ کو گھر سے نکال دیا،چودہ سالہ عطیہ تین گھنٹے تک گلیوں میں بھٹکتی رہی۔پیاس لگی تو ایک گھر کا دروازہ کھٹکھٹا کر پانی مانگا۔شہری عرفات بھٹی کا کہنا ہے کہ صبح فجر کے وقت میلاد سٹریٹ بچی پر پھرتی ہوئی نظر آئی،بچی سے پوچھ کہاں جانا ہے تو وہ رونے لگ گئی،بچی کو اپنے گھر لے کر آیا اور اسے کھانا کھلایا،بچی نے اپنا نام عطیہ بتایا،دیکھنے میں بچی چودہ یا پندرہ سال کی معلوم ہوتی ہے۔
گھریلو ملازمہ عطیہ نے بتایا کہ وہ جن کے گھر کام کرتی ہوں ان کے نام معلوم نہیں،انہیں باجی اور بھائی بولتی ہوں،جن کے گھر کام کرتی ہو ں ،انہوں نے کبھی گھر سے باہر نکلنے نہیں دیا،چھوٹی چھوٹی بات پر باجی تشدد کا نشانہ بناتی تھیں،رات کو اچانک ہاتھ میں کپڑے تھما کر گھر سے نکال دیا،بچپن سے ہی ان کے گھر آگئی تھی،کبھی ماں اور باپ سے نہ ملاقات ہوئی نہ بات ہوئی،پتہ نہیں زندہ بھی ہیں کہ نہیں۔
بھائی اور باجی کے تین بچے ہیں اور تینوں لڑکیاں ہیں،بڑی بیٹی کا نام حفظہ تین سال اور چھوٹی کا نام کنزہ دوسال کی ہے،تیسری کا نام مجھے معلوم نہیں،باجی کھانے میں ایک وقت کا کھانا دیتی تھیں،پہننے کے لئے اپنے پرانے کپڑے دیتی ہیں اور بات بات پر تشدد بھی کرتی ہیں،شہری عرفات بھٹی کی جانب سے گھریلو ملازمہ متعلق تھانہ اچھرہ کو اطلاع دے دی گئی۔