عابد چوہدری : چھاپےکےدوران ملزم کی فائرنگ سے اے ایس آئی کےشہید ہونےکامقدمہ درج کر لیا گیا ۔مقدمہ خاتون سمیت چار نامزد افراد کے خلاف درج کیا گیاہے۔آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی اے ایس آئی نذیر احمد شہید کے بیٹے محمد احمد اور دیگر اہلخانہ سے ملاقات بھی ہوئی
پولیس نےایک اشتہاری نوید کی گرفتاری کے لیےسندرمیں چھاپہ ماراتھا۔ اہلکاروں نے ملزم کو دبوچا توملزمان نے پولیس پر دھاوا بول کر نویدکو چھڑوالیا ۔اور ملزم نوید نے اسلحہ نکال کر پولیس ٹیم پر فائرنگ کردی۔فائرنگ کی زد میں آکر ایک اے ایس آئی شہید ہوگیا۔قتل کا مقدمہ خاتون سمیت چار نامزدملزمان کے خلاف درج کرلیا گیاہے۔مقدمہ میں قتل، دہشت گردی، کار سرکار میں مداخلت کی دفعات لگائی گئی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے ملزم کی گرفتاری کے لیے ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی اے ایس آئی نذیر احمد شہید کے بیٹے محمد احمد اور دیگر اہلخانہ سے ملاقات ہوئی ۔اے ایس آئی نذیر احمد شہید کے پسماندگان میں زوجہ ، ایک بیٹا ، ایک بیٹی شامل ہیں
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نےکہا اے ایس آئی نذیر احمد نے فرض کی راہ میں جان کا نذرانہ پیش کیا ۔اے ایس آئی نذیر احمد شہید کے اہلخانہ کی بہترین ویلفیئر کا ہر ممکن خیال رکھا جائے گا،
آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس اے ایس آئی نذیر احمد شہید جیسے 1639 شہداء اور 1700 سے زائد غازیوں کی امین فورس ہے۔آرگنائزڈ کرائم یونٹ میں تعینات اے ایس آئی نذیر احمد نے گذشتہ شب اشتہاری ملزم کی فائرنگ سے جام شہادت نوش کیا