کورونا کے بعد نئے وائرس کی آمد،شہر سیل

کورونا کے بعد نئے وائرس کی آمد،شہر سیل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42: چین میں ایک نیا وائرس دریافت کیا گیا ہے جو انسانوں کے لیے زیادہ متعدی ثابت ہوسکتا ہے اور وبائی مرض کا باعث بن سکتا ہے۔یہ بات چین میں ہونے والے شہر کے مکمل لاک ڈائون کے بعد سامنے آئی، جس کے بعد آس پاس کے شہروں کو خبر دار کیا گیا ہے کہ اس وائرس پر نظر رکھے جانے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ وبائی شکل اختیار کرسکتا ہے، ایسا مانا جاتا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں پھیلنے والی کورونا وائرس کی وبا بھی جنوب مغربی چین میں پائے جانے والی ہارس شو چمگادڑوں سے کسی اور جانور میں منتقل ہوا اور ووہان کی سی فوڈ مارکیٹ سے انسانوں میں منتقل ہوگیا۔


 
  طاعون نما اس مرض کے پھیلنے کا ڈر دن بدن بڑھتا جا رہا ہے،شہر کا مکمل لاک ڈائون  ایک پریشانی کی خبر ہے تاہم چین کے کسی بھی ادارے کی جانب سے متاثرہ افراد کی تعداد سامنے نہین لائی گئی البتہ وائرس کی موجودگی کا اعتراف چینی حکومت کی جانب سے بھی کیا گیا ہے۔ چینی وزارت صحت کے ترجمان نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ چین اس حوالے سے حالات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہے 'ہم کسی بھی وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے'۔

 یاد رہے کہ رواں سال مئی میں کورونا کے بعد بھی سارس انفلوائنزا نامی وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔ چین نے 2009 میں سوائن فلو کی وبا پھیلنے کے بعد متعدد اقدامات کیے تھے اور متاثرہ ممالک سے آنے والی پروازوں کو روکنے کے ساتھ ساتھ لاکھوں افراد کو قرنطینہ میں رکھا تھا۔مئی میں نیادریافت ہونے والا وائرس 2009 کے سوائن فلو اور ایک موجود وائرس کا امتزاج تھا۔واشنگٹن یونیورسٹی کے بائیولوجسٹ کارل برگ اسٹروم کے مطابق اگرچہ یہ نیا وائرس انسانوں کو متاثر کرسکتا ہے مگر فی الحال کسی نئی وبا کا فوری خطرہ نہیں۔انہوں نے کہا 'ایسے شواہد موجود نہیں کہ جی 4 انسانوں میں گردش کررہا ہے اور اس بات کو ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے'۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer