(مانیٹرنگ ڈیسک) اسپشل سینٹرل کورٹ کے جج اعجاز حسن اعوان نےمنی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز شریف کی عبوری ضمانتوں میں توسیع کا تحریری حکم جاری کردیا ۔
تفصیلات کے مطابق اسپشل سینٹرل کورٹ کے جج اعجاز حسن اعوان نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک میں اس وقت ایک آئینی بحران موجود ہے، سپریم کورٹ نے معاملے کا ازخود نوٹس لے کر تمام سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کیے ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ساری صورتحال میں عدالت کی ملزم کی حاضری معافی کی درخواست سے مطمئن ہے، عدالت ملزم شہبازشریف کی 1 روز کی حاضری معافی کی درخواست منظور کرتی ہے، شہباز شریف آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہوں اورفریقین کے وکلا آئندہ سماعت پر ضمانتوں پر دلائل دیں۔
فیصلے میں بتایا گیا کہ ملزمان کوچالان کی تمام کاپیاں فراہم کردی گئی ہیں، یہ بھی بتایا گیا کہ شریک ملزم محمد عثمان کی عدالتی دائرہ اختیار پر درخواست مسترد ہوچکی ہے۔
ایف آئی اے کی جانب سے شہبازشریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست مسترد کرنے پرعدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے پاس نظرثانی کرنے کا اختیار نہیں ہے، ایف آئی اے کی ضمانت منسوخی کی درخواست اس لیے منسوخ کی گئی ہے۔
شہبازشریف کے وکیل نےاعتراض اٹھایا کہ سپریم کورٹ کا حکم نامہ باقاعدہ تصدیق شدہ نہیں ہے، اس پر ایف آئی اے وکیل نے جواب دیا کہ تو کیا یہ تحریری آرڈر پھر میں گھرسےبنا کر لایاہوں۔ فاضل جج نے ریمارکس دئیے کہ تحریری آرڈر تو میڈیا پر بھی چل رہا ہے۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے نے شہباز شریف اورحمزہ شہباز سمیت دیگر کے خلاف چالان میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو مرکزی ملزم نامزد کیا ہےجبکہ شہباز خاندان کے چند ملازمین سمیت کل 17 سے زائد افراد کو بھی چالان میں نامزد کیا گیا ۔