خبردار، ایسی کونسی وجوہات ہیں جو ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں؟ 

Major reasons of Heart attack
کیپشن: Heart attack file photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (ویب ڈیسک)ایک عام فرد کو بھی اندازہ ہوتا ہے کہ موٹاپا، ذیابیطس اور بلڈ پریشر  ہارٹ اٹیک جیسے جان لیوا دورے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے لیکن اس کے علاوہ بھی بہت سی وجوہات ہیں جو دل کے دورے کا سبب بن سکتی ہیں۔

جن لوگوں کو اکثر سر کے  درد کا سامنا ہوتا ہے ان میں زندگی میں کسی وقت دل کے دورے کا  امکان دیگر افراد کے مقابلے میں  زیادہ ہوتا ہے۔ خاص طور پر ایسا درد جس میں عجیب آوازیں سنائی دیں یا کچھ عجیب سا محسوس ہو۔

ڈپریشن  آپ کو ناامید محسوس کرتا ہے بلکہ اس کا نتیجہ ہارٹ اٹیک بھی ہو سکتا ہے۔  کوئی نہیں سوچتا کہ ڈپریشن میں مبتلا شخص کو دل کی بیماری ہو سکتی ہے، جو لوگ ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں ورزش نہیں کرتے اور اس کے نتیجے میں، اُنہیں دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

  فضائی آلودگی  کو معمولی مت سمجھیں جو لوگ آلودہ ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہوتے ہیں ان میں شریانوں میں خون جمنے یا لوتھڑے بننے اور امراض قلب کا امکان زیادہ ہوتا ہے، اسی طرح ٹریفک جام میں پھنسے رہنا بھی خطرناک ہوسکتا ہے کیونکہ گاڑیوں کے دھویں کے ساتھ غصہ یا ذہنی جھنجھلاہٹ ہارٹ اٹیک کا باعث بن سکتی ہے۔

  تنہائی کا تعلق تناؤ اور ہائی بلڈ پریشر سے ہے یہ بھی ہارٹ اٹیک کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔

بہت زیادہ مقدار میں خوراک  کھانے سےجسم میں متعدد ایسے عناصر کو حرکت میں آتے ہیں جو دل کے دورے کا باعث بن سکتے ہیں، مثال کے طور پر خوراک کا استعمال دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر کو بڑھا دیتا ہے جبکہ کھانے میں شامل فیٹی ایسڈز دوران خون میں شامل ہوجاتے ہیں یا انسولین کی شرح بڑھا دیتے ہیں جو دل کی شریانوں کو سکیڑ دیتے ہیں اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ایک امریکی تحقیق  میں پتہ چلتا ہے کہ امراض قلب کے شکار افراد میں زیادہ کھانے کے نتیجے میں اگلے دو گھنٹے تک دل کے دورے کا خطرہ چار گنا زیادہ ہوتا ہے۔

دل کے دورے کا خطرہ منشیات یا الکوحل کا زیادہ استعمال بھی دل کے دورے کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن نے تسلیم کیا ہے کہ بہت زیادہ الکوحل بلڈپریشر  بڑھا دیتی ہے ۔

شدید غصے کے دو گھنٹے بعد تک دل کے دورے کے خطرات آٹھ گناہ تک بڑھ جاتے ہیں ۔ غصہ آنے سے خون کی شریانوں پر  دباؤ بڑھنے لگتا ہے ۔ لہذا ایسی صورتحال سے ہی بچا جائے  ۔